• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 9892

    عنوان:

    ایک شخص علی گڈھ سے دہلی نوکری کرنے کے لیے گیا اوراس نے دہلی میں ایک کمرہ کرایہ پر لے لیا۔ اس کی بیوی اور بچے علی گڈھ میں رہتے ہیں اوروہ شخص چھٹی میں علی گڈھ آتا ہے۔ اس طرح تقریباً ہفتہ میں دو دن وہ علی گڈھ گزارتا ہے اور پانچ دن دہلی میں گزارتا ہے۔ ایسی صورتمیں وہ کہاں قصر نماز پڑھے گا آیا دہلی میں یا علی گڈھ میں ؟یا دونوں جگہ اس کو پوری نماز پڑھنی ہے؟ قصر کا اصول کیا ہے؟ از راہ کرم جلد سے جلد جواب دیں۔

    سوال:

    ایک شخص علی گڈھ سے دہلی نوکری کرنے کے لیے گیا اوراس نے دہلی میں ایک کمرہ کرایہ پر لے لیا۔ اس کی بیوی اور بچے علی گڈھ میں رہتے ہیں اوروہ شخص چھٹی میں علی گڈھ آتا ہے۔ اس طرح تقریباً ہفتہ میں دو دن وہ علی گڈھ گزارتا ہے اور پانچ دن دہلی میں گزارتا ہے۔ ایسی صورتمیں وہ کہاں قصر نماز پڑھے گا آیا دہلی میں یا علی گڈھ میں ؟یا دونوں جگہ اس کو پوری نماز پڑھنی ہے؟ قصر کا اصول کیا ہے؟ از راہ کرم جلد سے جلد جواب دیں۔

    جواب نمبر: 9892

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 30=30/ م

     

    اگر علی گڑھ آپ کی جائے پیدائش ہے اور بیوی بچے بھی علی گڑھ میں رہ رہے ہیں، تو علی گڑھ آپ کا وطن اصلی ہے، وہاں آپ دو دن کے لیے جائیں یا تھوڑی دیر کے لیے جائیں، آپ پوری نماز پڑھیں گے، قصر جائز نہیں، اور دہلی آپ کی جائے ملازمت ہے لیکن چونکہ آپ نے یہاں اہل وعیال اور سامان تعیش کے ساتھ مستقل اقامت اختیار نہیں کی ہے اس لیے آپ چودہ دن یا اس سے کم ٹھہرنے کی نیت سے دہلی میں قیام کریں گے، تو قصر واجب ہوگا اور پندرہ دن یا اس سے زائد کی نیت ہو تو اتماملازم ہے۔ قصر کا اصول یہ ہے کہ آدمی اگر گھر سے سفر شرعی کی مسافت (77.25کلومیٹر) طے کرنے کے ارادے سے نکلے تو آبادی سے باہر نکل جانے کے بعد وہ مسافر شمار ہوتا ہے اسی طرح مذکورہ مسافت طے کرکے جہاں گیا ہے وہاں اگر پندرہ دن یا اس سے زائد ٹھہرنے کی نیت ہو تو مقیم ہوگا اور چودہ دن یا اس سے کم ٹھہرنے کی نیت ہو تو وہ مسافر رہے گا، اور قصر کرے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند