عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 9713
تشبک الأصابیع قبل الصلاة وبعدھا وقبلہا یکساں حرام ہے یا مکروہ بالدلیل تحریر فرمائیں، سعودی علماء کے فتاوے نیٹ پر موجود ہیں وہ صرف بالحدیث منتظر الصلاة کے لیے حرام بتاتے ہیں۔
تشبک الأصابیع قبل الصلاة وبعدھا وقبلہا یکساں حرام ہے یا مکروہ بالدلیل تحریر فرمائیں، سعودی علماء کے فتاوے نیٹ پر موجود ہیں وہ صرف بالحدیث منتظر الصلاة کے لیے حرام بتاتے ہیں۔
جواب نمبر: 9713
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 2377=2121/ د
قبل صلات تشبیک الأصابع مکرو ہ ہے، البتہ نماز کے بعد مکروہ نہیں ہے، اور قبل صلاة مکروہ کی علت منتظر صلاة کے حکم میں ہونا ہے، نہ کہ بعد صلاة: کما في حاشیة الطحطاوي لما روی أحمد وأبوداود وغیرھما مرفوعًا إذا توضأ أحدکم فأحس وضوء ہ ثم خرج عامدًا إلی المسجد فلا یشبک بین یدیہ فإنہ في الصلاة وإذا کان منتظرًا لھا بالأولی والذي یظہر أنہا تحریمیة للنہي المذکور کما في البحر وأما إذا انصرف من الصلاة فلا بأس بہ․ (طحطاوي قدیمی: ۱۹، مطبوعہ کراچی پاکستان)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند