عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 8699
یہ سوال میرے گزشتہ سوال کے جواب کے تعلق سے ہے جس کا نمبر 8189 ہے۔میرا سوال کچھ اس طرح تھا کہ :کیا فرض نماز کے بعد امام صاحب کے لیے دعا کامانگنا ضروری ہے؟ آپ کا جواب: یہ مستحب ہے نہ کہ ضروری، کسی خاص موقع پر اٹھ سکتے ہیں۔ اب میرا سوال آپ کے جواب کے تعلق سے یہ ہے کہ اس کے پیچھے کا کیا پس منظر ہے ؟کسی خاص موقع پر کیوں دعا چھوڑدے گا جیسا کہ آپ نے کہا ہے ؟اور کیا کسی موقع پر چھوڑ دینے کی اجازت صرف امام صاحب کے لیے ہے یا مقتدی کے لیے بھی ہے؟
یہ سوال میرے گزشتہ سوال کے جواب کے تعلق سے ہے جس کا نمبر 8189 ہے۔میرا سوال کچھ اس طرح تھا کہ :کیا فرض نماز کے بعد امام صاحب کے لیے دعا کامانگنا ضروری ہے؟ آپ کا جواب: یہ مستحب ہے نہ کہ ضروری، کسی خاص موقع پر اٹھ سکتے ہیں۔ اب میرا سوال آپ کے جواب کے تعلق سے یہ ہے کہ اس کے پیچھے کا کیا پس منظر ہے ؟کسی خاص موقع پر کیوں دعا چھوڑدے گا جیسا کہ آپ نے کہا ہے ؟اور کیا کسی موقع پر چھوڑ دینے کی اجازت صرف امام صاحب کے لیے ہے یا مقتدی کے لیے بھی ہے؟
جواب نمبر: 8699
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 2305=1895/ب
نماز کے بعد دعا مانگنا مستحب ہے، اور استحباب کا مطلب یہ ہے کہ کرنے پر ثواب ملے اور تارک کو ملامت نہ کی جائے، چوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کے بعد دعا کا التزام نہیں کیا ہے، کبھی کبھی دعا مانگننا ثابت ہے، یہ دعا کے استحباب ہونے کا پس منظر ہے، اب اگر ضرورت ہو تو دعا چھوڑی بھی جاسکتی ہے، اس میں امام اور مقتدی کی کوئی تخصیص نہیں ہے۔ (محمودیہ: ۵/۶۵۸)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند