• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 7827

    عنوان:

    یہ کہا جاتاہے کہ حنفی مسلک میں امام کی قرأت مقتدی کی قرأت ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ مقتدی کو قرأت پڑھنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔برائے کرم مجھے یہ صحیح حدیث کی روشنی میں بتائیں۔ نیز حدیث کا حوالہ بھی عنایت فرماویں، کتاب اور صفحہ نمبر کے ساتھ۔

    سوال:

    یہ کہا جاتاہے کہ حنفی مسلک میں امام کی قرأت مقتدی کی قرأت ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ مقتدی کو قرأت پڑھنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔برائے کرم مجھے یہ صحیح حدیث کی روشنی میں بتائیں۔ نیز حدیث کا حوالہ بھی عنایت فرماویں، کتاب اور صفحہ نمبر کے ساتھ۔

    جواب نمبر: 7827

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1190=1045/ل

     

    جی ہاں! اس کا مطلب یہی ہے کہ مقتدی کو قرأت کرنے کی کوئی ضرورت نہیں، بلکہ قرأت کرنا مکروہ تحریمی ہے۔ قرآن شریف میں ہے: وَاِذَا قُرِئالْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُوْا لَہُ وَاَنْصِتُوْا لَعَلَّکُمْ تُرْحَمُوْن اور جب قرآن کریم پڑھا جائے تواس کی طرف کان لگائے رہو اور خاموش رہو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔ اس آیت کے سلسلے میں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کا ارشاد ہے کہ یہ حکم فرض نماز کے بارے میں ہے: عن عباس في قولہ تعالی وَاِذَا قُرِئ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُوْا لَہُ ․․․ یعني في الصلاة المفروضة (تفسیر ابن کثیر: 2/28، روح المعاني : 9/150) اور صحیح مسلم کی روایت میں ہے: وإذا قرئ فأنصتوا جب امام پڑھے تو تم خاموش رہو (مسلم شریف : 1/174) یہ روایت ابوداوٴد شریف،ابن ماجہ، بیہقی وغیرہ میں موجود ہے۔ اور ابن ماجہ کی روایت میں ہے : عن جابر بن عبد اللہ قال قال النبي صلی اللہ علیہ وسلم من کان لہ إمام فقراء ة الإمام لہ قراء ة یعنی جو شخص امام کی اقتداء میں نماز پڑھ رہا ہو، تو اس کے لیے امام کی قرأت ہی کافی ہے۔ (ابن ماجہ: 61)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند