• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 6779

    عنوان:

    ایک شخص کھڑے ہوکر قیام اور رکوع کرنے پر قادر ہے لیکن وہ قیام کھڑے ہوکر کرتا ہے اور رکوع اور سجدہ ایک کرسی پر بیٹھ کر کرتا ہے، کیا اس کی نماز درست ہوگی؟ (۲) ایک شخص نماز پڑھنے کے وقت کھڑے ہوکر رکوع کرنے پر قادر نہیں ہے لیکن وہ ایک کرسی پر بیٹھ کر اپنی کمر جھکانے پر قادر ہے لیکن اپنی کمر جھکانے کے بجائے وہ صرف رکوع کے لیے اپنا سر تھوڑا سا جھکاتا ہے اور رکوع کے لیے اپنی کمر بالکل نہیں جھکاتا ہے کیا اس کی نماز صحیح ہوگی؟ (۳) ایک شخص جوکہ قیام کرنے پر قادر ہے لیکن کھڑے ہوکر رکوع کرنے پراور سجدہ کرنے پر قادر نہیں ہے تو اگر وہ اپنی پوری نماز کرسی پر بیٹھ کر پڑھتا ہے تو کیا اس کی نماز صحیح ہوگی؟کیوں کہ یہاں علماء کہتے ہیں کہ نماز ہوجائے گی اگر وہ کھڑے ہوکر رکوع کرنے پر اورسجدہ کرنے پر قادر نہیں ہے ، اوراس بارے میں علمائے کرام کی آراء میں اختلاف ہے، لیکن اس کی نماز ہوجائے گی اگر بیٹھ کر پڑھی گئی، کیا آپ اس بات سے متفق ہیں؟ (۴) رکوع کے لیے جھکنے کی واجب مقدارکیاہے؟ برائے کرم حوالہ عنایت فرماویں۔

    سوال:

    ایک شخص کھڑے ہوکر قیام اور رکوع کرنے پر قادر ہے لیکن وہ قیام کھڑے ہوکر کرتا ہے اور رکوع اور سجدہ ایک کرسی پر بیٹھ کر کرتا ہے، کیا اس کی نماز درست ہوگی؟ (۲) ایک شخص نماز پڑھنے کے وقت کھڑے ہوکر رکوع کرنے پر قادر نہیں ہے لیکن وہ ایک کرسی پر بیٹھ کر اپنی کمر جھکانے پر قادر ہے لیکن اپنی کمر جھکانے کے بجائے وہ صرف رکوع کے لیے اپنا سر تھوڑا سا جھکاتا ہے اور رکوع کے لیے اپنی کمر بالکل نہیں جھکاتا ہے کیا اس کی نماز صحیح ہوگی؟ (۳) ایک شخص جوکہ قیام کرنے پر قادر ہے لیکن کھڑے ہوکر رکوع کرنے پراور سجدہ کرنے پر قادر نہیں ہے تو اگر وہ اپنی پوری نماز کرسی پر بیٹھ کر پڑھتا ہے تو کیا اس کی نماز صحیح ہوگی؟کیوں کہ یہاں علماء کہتے ہیں کہ نماز ہوجائے گی اگر وہ کھڑے ہوکر رکوع کرنے پر اورسجدہ کرنے پر قادر نہیں ہے ، اوراس بارے میں علمائے کرام کی آراء میں اختلاف ہے، لیکن اس کی نماز ہوجائے گی اگر بیٹھ کر پڑھی گئی، کیا آپ اس بات سے متفق ہیں؟ (۴) رکوع کے لیے جھکنے کی واجب مقدارکیاہے؟ برائے کرم حوالہ عنایت فرماویں۔

    جواب نمبر: 6779

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1291=1213/ د

     

    (۱) نماز درست ہوگئی۔

    (۲) رکوع کے لیے کمر کا حصہ بھی تھوڑا جھُکالے۔ نماز درست ہوجائے گی۔

    (۳) جی ہاں! نماز اس کی صحیح ہوجائے گی ایسے شخص سے قیام کی فرضیت ساقط ہے: قال وإن قدر المریض علی القیام دون الرکوع والسجود أي کان بحیث لو قام لا یقدر أن یرکع ویسجد لم یلزمہ القیام عندنا بل یجوز أن یوٴمي قاعدًا وھو أفضل (حلبي کبیر)

    (۴) بیٹھ کر رکوع کرتے ہوئے صرف اتنا ضروری ہے کہ پیشانی کو گھٹنوں کے مقابل کردیا جائے قال في مراقي الفلاح وفي الحموي فإن رکع جالسًا ینبغي أن تحاذی جبھتہ رکبتہ لیحصل الرکوع أھ ولعل مرادہ انحناء الظھر عملاً بالحقحیقة لا أنہ یبالغ فیہ حتی یکون قریبًا من السجود۔ ص:۱۳۲، (امداد الأحکام، ص:۳۱۵)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند