• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 6507

    عنوان:

    میرا سوال نمازمیں آنے والے وسوسوں سے متعلق ہے۔ میں جاننا چاہتا ہوں کہ نمازمیں جو خیال آتے ہیں ان سے کیسے بچا جائے، خاص طور سے ان نمازوں میں جس میں قرأت زور سے نہیں پڑھی جاتی، اور کیا نماز میں خیال آنے سے نماز نہیں ہوتی؟ آپ سے جواب کی پوری امید ہے۔

    سوال:

    میرا سوال نمازمیں آنے والے وسوسوں سے متعلق ہے۔ میں جاننا چاہتا ہوں کہ نمازمیں جو خیال آتے ہیں ان سے کیسے بچا جائے، خاص طور سے ان نمازوں میں جس میں قرأت زور سے نہیں پڑھی جاتی، اور کیا نماز میں خیال آنے سے نماز نہیں ہوتی؟ آپ سے جواب کی پوری امید ہے۔

    جواب نمبر: 6507

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 866=1001/ ب

     

    دل میں بے اختیار وسوسہ آنے سے نمازمیں کچھ نقصان نہیں ہوتا، البتہ خودذہن اِدھر اُدھر دوڑانا اوروسوسے میں دلچسپی لینا برُا ہے، ایک صحابی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے وسوسے کی شکایت کی تھی تو آپ نے فرمایا:کہ تم ان خطرات کی طرف بالکل توجہ نہ کرو اور اپنی نماز میں لگے رہو، لہذا اگر وسوسہ آجائے تو حتی الامکان اس کو دفع کرو، اور خارجِ نماز میں: لاحول ولا قوَّة إلا باللّٰہ العلي العظیم کثرت سے پڑھئے، اس سے وساوس دفع ہوں گے۔ (رحیمیہ،ج:۵/ص:۱۲۰)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند