عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 6453
ایک مسلمان جس نے بہت ساری نمازیں قضا کردی ہیں وہ حج یا عمرہ ادا کرنے جارہا ہے۔ کیا اس کو بیت اللہ (مکہ) یا مسجد نبوی (مدینہ) میں قضا نمازپڑھنا چاہیے یا وہاں اس کونفل نماز پڑھناچاہیے؟ اس کے لیے بہتر اورقابل ترجیح کیا ہے؟
ایک مسلمان جس نے بہت ساری نمازیں قضا کردی ہیں وہ حج یا عمرہ ادا کرنے جارہا ہے۔ کیا اس کو بیت اللہ (مکہ) یا مسجد نبوی (مدینہ) میں قضا نمازپڑھنا چاہیے یا وہاں اس کونفل نماز پڑھناچاہیے؟ اس کے لیے بہتر اورقابل ترجیح کیا ہے؟
جواب نمبر: 6453
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 602=602/ م
فتاویٰ ہندیہ میں ہے: الاشتعال بالفوائت أولیٰ وأھم من النوافل الخ یعنی فوت شدہ نمازوں کو ادا کرنا نوافل کے مقابلے میں زیادہ بہتر ہے، اس لیے کہ فرائض، نوافل پر مقدم ہیں، لیکن فقہاء نے یہ مسئلہ بھی لکھا ہے کہ مسجد میں فوت شدہ نمازوں کی قضاء پڑھنا مکروہ ہے، چنانچہ شامی میں ہے: یکرہ قضاء الفائتة في المسجد۔ اور مسجد حرام اور مسجد نبوی بھی مسجد ہی ہیں۔ بنا بریں بہتر یہ ہے کہ وہ شخص مکہ اور مدینہ میں اپنی قیام گاہ پر ہی قضاء نمازیں پڑھے، اور جب بیت اللہ میں ہو تو زیادہ سے زیادہ طواف کرے اور مسجد نبوی میں درود و سلام کی کثرت کرے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند