• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 6181

    عنوان:

    جب کوئی شخص امام کے ساتھ تاخیر سے شریک ہوتا ہے جب کہ امام نے نماز شروع کردی ہے یا امام قیام ، رکوع، قومہ، سجدہ ، جلسہ وغیرہ میں ہے ، تو مقتدی یا مسبوق کو ثنا کب پڑھنا چاہیے اور کب ثنا نہیں پڑھنا چاہیے؟ حوالہ عنایت فرماویں۔

    سوال:

    جب کوئی شخص امام کے ساتھ تاخیر سے شریک ہوتا ہے جب کہ امام نے نماز شروع کردی ہے یا امام قیام ، رکوع، قومہ، سجدہ ، جلسہ وغیرہ میں ہے ، تو مقتدی یا مسبوق کو ثنا کب پڑھنا چاہیے اور کب ثنا نہیں پڑھنا چاہیے؟ حوالہ عنایت فرماویں۔

    جواب نمبر: 6181

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 610=610/ م

     

    اگر کوئی شخص امام کے ساتھ ایسے وقت میں آکر شریک ہوا کہ امام نماز شروع کرچکا ہے، تو اگر امام جہری قراء ت میں مشغول ہو، تو اس وقت نیت باندھ کر خاموش کھڑا ہوجانا چاہیے، ثنا نہ پڑھنی چاہیے، اور اگر امام نے ابھی قراء ت شروع نہیں کی ہے یا امام سری قراء ت میں مشغول ہو تو ثنا پڑھ لینی چاہیے۔ اور اگر امام کو رکوع یا سجدہ وغیرہ میں پائے تو اگر غالب گمان یہ ہو کہ ثنا پڑھ کر امام کو اس رکن میں پالے گا تو ثنا پڑھ لے ورنہ چھوڑکر امام کے ساتھ شریک ہوجائے۔ در مختار میں ہے: وقرأ سبحانک اللّٰھم․․․․ إلا إذا شرع الإمام في القراء ة وفي رد المحتار: ولو أدرک الإمام بعد ما اشتغل بالقراء ة، قال ابن الفضل: لا یثني وقال غیرہ: یثني، وینبغي التفصیل، إن کان الإمام یجھر لا یثني، وإن کان یسرّ یثني، وفي الدرالمختار: ولو أدرکہ راکعًا أو ساجدًا، إن أکبر رأیہ أنہ یدرکہ أتی بہ۔ (شامي زکریا، ج۲ ص۱۸۹-۱۹۰)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند