عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 5578
امام کی کیا شرائط ہیں؟ اگر کوئی صحیح العقیدہ عالم موجود ہو مگر اس کی ولدیت نامعلوم ہو اور ولدالزنا مشہور ہو اور بازاری عورت کا لڑکا ہو مگر صحیح العقیدہ اور عالم ہو تو کیا ایسے عالم کے پیچھے نماز پڑھی جاسکتی ہے؟
امام کی کیا شرائط ہیں؟ اگر کوئی صحیح العقیدہ عالم موجود ہو مگر اس کی ولدیت نامعلوم ہو اور ولدالزنا مشہور ہو اور بازاری عورت کا لڑکا ہو مگر صحیح العقیدہ اور عالم ہو تو کیا ایسے عالم کے پیچھے نماز پڑھی جاسکتی ہے؟
جواب نمبر: 5578
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 173=173/ م
(۱) امام کا مسلمان عاقل بالغ، صحیح العقیدہ ہونا شرط ہے، نیز اوصاف امامت میں یہ بھی ہے کہ امام قرآن صحیح پڑھا ہو، مسائل نماز و طہارت سے واقف ہو، اور بہتر یہ ہے کہ امام اعلم و أقرأ ہو اورمتبع سنت ہو کما ذکر فی کتب الفقہ۔
(۲) اگر صحیح العقیدہ عالم جس کی ولدیت نامعلوم ہو اور ولد الزنا سے مشہور ہو اس سے احق بالامامة دوسرا موجود ہو تو اس ولد الزنا کے پیچھے نماز مکروہ ہے اور اگر اس سے اعلی واحق کوئی نہیں تو اس کی امامت بلاکراہت درست ہے۔ ویکرہ إمامة عبد وأعرابي وفاسق وأعمی إلا أن یکون أعلم القوم فھو أولی... ومبتدع... وولد الزنا ھذا إن وجد غیرھم وإلا فلا کراھة الخ وفي الشامي قولہ إن وجد غیرھم أي من ھو أحق بالإمامة منھم.
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند