عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 5295
نبی اور کسی صحابی سے نماز میں ناف کے نیچھے ہاتھ باندھنا ثابت نہیں ہے اور اگرہے تو حدیث بیان کی جائے اور ساتھ ساتھ سند بھی۔
نبی اور کسی صحابی سے نماز میں ناف کے نیچھے ہاتھ باندھنا ثابت نہیں ہے اور اگرہے تو حدیث بیان کی جائے اور ساتھ ساتھ سند بھی۔
جواب نمبر: 5295
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 640/ ھ= 136/ ھ
نماز میں ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے کی روایات متعدد صحابہ -رضی اللہ عنہم- سے منقول ہیں، اعلاء السنن میں ہے: حدثنا محمد بن محبوب حدثنا حفص بن غیاث عن عبد الرحمن بن إسحاق عن زیاد بن زید عن أبي جحیفة أن علیًّا رضي اللّٰہ قال: السنة وضع الکف علی الکف في الصلاة تحت السرة․ رواہ أبوداوٴد. دوسری روایت میں ہے: حدثنا وکیع عن موسی بن عمیر عن علقمة بن وائل بن حجر عن أبیہ رضي اللہ تعالی عنہ قال: رأیت النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم وضع یمینہ علی شمالہ في الصلاة تحت السرة. أخرجہ ابن أبي شیبة ورجالہ ثقات وقال الشیخ قاسم بن قطلوبغا الحنفي: إن ھذا سند جید شرح الترمذی لأبي الطیب رحمہ اللہ (إعلاء السنن: ج۲ ص۱۶۶-۱۷۱)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند