• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 397

    عنوان:

    سنت موٴکدہ نہیں پڑھیں سنت موٴکدہ اور غیر موٴکدہ کیا ہوتی ہے، کیا اس کا ثبوت ہے؟

    سوال:

    میں سعودی عرب میں کام کرتا ہوں۔ میں یہاں دیکھتا ہوں کہ اکثر لوگ سنت نہیں پڑھتے ہیں۔ انڈیا میں ہم سنتے ہیں کہ اگر سنت موٴکدہ نہیں پڑھیں گے تو گناہ ہوگا، لیکن یہاں کے لوگوں سے پوچھتا ہوں ،وہ کہتے ہیں کہ سنت موٴکدہ و غیر موٴکدہ جیسے کوئی چیز نہیں ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ صرف فرض نماز پڑھنا ضروری ہے ، اسے اگر چھوڑیں گے تو گناہ ہوگا اور اس کی سزا ملے گی۔ میں پوچھنا یہ چاہتا ہوں کہ سنت موٴکدہ اور غیر موٴکدہ کیا ہوتی ہے، کیا اس کا وجود ہے؟

    جواب نمبر: 397

    بسم الله الرحمن الرحيم

    (فتوى: 495/ج=495/ج)

     

    کیوں نہیں؟ سنت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ ہی کا نام ہے، متعدد روایات میں ان کا حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہٴ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا پڑھنا ثابت ہے، اور سنت موٴکدہ وہ نمازیں ہیں جن کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے پابندی سے ہمیشہ پڑھا ہے، بلا کسی عذر ترک نہیں فرمایا ہے، یہ عام دنوں میں بارہ رکعتیں ہیں اورجمعہ کے دن چودہ رکعتیں ہیں، یہ عمل میں واجب کی طرح ہیں، بلاعذر چھوڑنے والا اوراس کی عادت بنالینے والا فاسق اور گنہگار ہے، اورایسا شخص اتباع سنت کے ثمرہ میں ملنے والی حضور صلی اللہ علیہ کی شفاعت سے محروم رہے گا، ہاں اگر کبھی کبھار کسی عذر کی وجہ سے نہ پڑھ سکے تو اجازت ہے، گناہ نہ ہوگا۔ اور سنت غیرموٴکدہ وہ نمازیں ہیں جن کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے پرھا ہے اور کبھی کبھی بغیر کسی عذر کے ترک بھی فرمایا ہے جیسے ظہر کے بعد آخرکی دو رکعت، عصر سے پہلے چار رکعت وغیرہ، ان کاپڑھنے والا ثواب کا مستحق ہوتا ہے اور نہ پڑھنے والا گنہگار نہیں ہوتا ہے، اور جب یہ سنتیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں تو اس کے خلاف کسی کا عمل حجت نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند