India
سوال # 397
میں سعودی عرب میں کام کرتا ہوں۔ میں یہاں دیکھتا ہوں کہ اکثر لوگ سنت نہیں پڑھتے ہیں۔ انڈیا میں ہم سنتے ہیں کہ اگر سنت موٴکدہ نہیں پڑھیں گے تو گناہ ہوگا، لیکن یہاں کے لوگوں سے پوچھتا ہوں ،وہ کہتے ہیں کہ سنت موٴکدہ و غیر موٴکدہ جیسے کوئی چیز نہیں ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ صرف فرض نماز پڑھنا ضروری ہے ، اسے اگر چھوڑیں گے تو گناہ ہوگا اور اس کی سزا ملے گی۔ میں پوچھنا یہ چاہتا ہوں کہ سنت موٴکدہ اور غیر موٴکدہ کیا ہوتی ہے، کیا اس کا وجود ہے؟
Published on: May 10, 2007
جواب # 397
بسم الله الرحمن الرحيم
(فتوى: 495/ج=495/ج)
کیوں نہیں؟ سنت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ ہی کا نام ہے، متعدد روایات میں ان کا حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہٴ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا پڑھنا ثابت ہے، اور سنت موٴکدہ وہ نمازیں ہیں جن کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے پابندی سے ہمیشہ پڑھا ہے، بلا کسی عذر ترک نہیں فرمایا ہے، یہ عام دنوں میں بارہ رکعتیں ہیں اورجمعہ کے دن چودہ رکعتیں ہیں، یہ عمل میں واجب کی طرح ہیں، بلاعذر چھوڑنے والا اوراس کی عادت بنالینے والا فاسق اور گنہگار ہے، اورایسا شخص اتباع سنت کے ثمرہ میں ملنے والی حضور صلی اللہ علیہ کی شفاعت سے محروم رہے گا، ہاں اگر کبھی کبھار کسی عذر کی وجہ سے نہ پڑھ سکے تو اجازت ہے، گناہ نہ ہوگا۔ اور سنت غیرموٴکدہ وہ نمازیں ہیں جن کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے پرھا ہے اور کبھی کبھی بغیر کسی عذر کے ترک بھی فرمایا ہے جیسے ظہر کے بعد آخرکی دو رکعت، عصر سے پہلے چار رکعت وغیرہ، ان کاپڑھنے والا ثواب کا مستحق ہوتا ہے اور نہ پڑھنے والا گنہگار نہیں ہوتا ہے، اور جب یہ سنتیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں تو اس کے خلاف کسی کا عمل حجت نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
اس موضوع سے متعلق دیگر سوالات
امام نماز پڑھا رہا تھا، دوران نماز موبائل کی گھنٹی بجی۔ امام نے ایک مرتبہ قیام میں موبائل بند کیا، لیکن گھنٹی بند نہیں ہوئی، پھر رکوع میں، پھر قومہ میں اور پھر سجدہ میں گھنٹی بند کیا۔ کیا اس حرکت سے نماز ٹوٹ گئی؟
ہر نماز کے بعد اجتماعی دعا کے سلسلے میں کیا حکم ہے؟
ہماری مسجد میں ایک مسئلہ کھڑا ہوا ہے کہ نماز کے بعد دعا اجتماعی ہونا چاہیے یا انفرادی۔ سابق امام صاحب سرّی (بلا آواز کے) دعا کراتے تھے، اب ایک دوسرے امام آئے اور انھوں نے بلند آواز سے دعا کرانا شروع کردیا۔ براہ کرم، قرآن و حدیث سے اس سلسلے میں فتوی عنایت فرمائیں۔
میرا شہر میری آفس سے اسّی (۸۰) کلو میٹر کے فاصلے پر ہے اور میں ادھر چار دن کام کرتا ہوں اور تین دن گھر پر رہتا ہوں۔ تو کیا میں اپنی آفس میں قصر نماز پڑھوں گا؟
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام نماز میں پینٹ یا پاجامے کو ٹخنوں سے اوپر موڑنے کے بارے میں، کیا موڑنا جائز ہے یا نہیں؟
کیا جو شخص چھوٹی داڑھی رکھتا ہو وہ نماز کے لیے اذان دے سکتا ہے؟
ظہر کی نماز ہم کب تک پڑھ سکتے ہیں بغیر قضا کیے؟ہمارے پاس نماز کا جو چارٹ ہے اس کے مطابق یہاں آج کل عصر کا وقت 6:15 شام ہے، لیکن نماز گھڑی میں وقت 5:10 ہے ،حنفی کے حساب سے ،ہم 6:15 کے بعد ہی عصر کی نماز پڑھتے ہیں۔ لیکن ظہر کی نماز کا پتہ کرنا ہے کہ ہم اسے 5:10 ہی تک ہی پڑھ سکتے ہیں یا ظہر کا وقت 6:15 تک رہتا ہے؟ مغرب کی نماز بھی کیا جب تک عشاء کی اذان نہ ہو پڑھ سکتے ہیں یا اس کا بھی متعین وقت ہے؟جیسے آج کل مغرب 8:22 تک ہوتی ہے اور عشاء 9:45 پرہے۔ براہ کرم، یہ بتائیں کہ مغرب کتنے بجے تک پڑھ سکتے ہیں؟
تمام سنتوں ، فرائض اور نوافل کے بارے میں بتائیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان میں کون کون سی سورتیں پڑھتے تھے؟