• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 2443

    عنوان: نماز میں  سینہ پر ہاتھ نہ باندھنے اور ناف پر ہاتھ باندھنے کے دلائل بتائیں

    سوال:

    میرا سوال نماز کے دواران ہاتھ باندھنے کے سلسلے میں ہے۔ میں کسی مسلک (حنفی، شافعی، وہابی وغیرہ) سے تعلق نہیں رکھتاہوں۔ میں صرف صداقت کی اتباع کرنا چاہتا ہوں، اگر کسی امام کا قول ہو تو میں ان کااحترام کرتاہوں۔ میں نے بہت سے لوگوں کو سینہ پر ہاتھ باندھتے ہوئے دیکھاہے، لیکن امام اعظم ابوحنیفہ رحمتہ اللہ کے مطابق ( جنہیں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بعد سب سے زیادہ علم تھا) سینہ پر ہاتھ باندھنے کو بھی رفع یدین کی طرح منع کردیاگیا، مستند با ت یہ ہے کہ ناف پر ہاتھ باندھاجائے۔ میں نے ہمیشہ سچائی کی پیروی کرنے کی کوشش کی ہے۔ براہ کرم، سینہ پر ہاتھ نہ باندھنے اور ناف پر ہاتھ باندھنے کی اجازت کے تعلق سے باحوالہ جواب دیں۔

    جواب نمبر: 2443

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1087/ ج= 1087/ ج

     

    نماز میں ہاتھ سینے پر بھی باندھنا جائز ہے اور ناف کے نیچے بھی۔ آپ کو یہ یقین کرنا چاہیے کہ چاروں امام برحق ہیں، اور ان میں سے کسی ایک کی اتباع صداقت ہی کی اتباع ہے، آپ تمام مسائل میں کسی بھی ایک امام کی اتباع کرلیجیے جس پر آپ کا دل مطمئن ہو۔ بیک وقت چاروں امام کی اتباع نہیں کی جاسکتی کیوں کہ اس صورت میں مذہب ایک کھیل بن جائے گا کہ جس امام کے یہاں آسانی پائی اس کی اتباع کرلی۔ البتہ میں وہ احادیث نقل کیے دیتا ہوں جس میں ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے کی وضاحت آئی ہے: عن علقمة عن أبیہ قال: رأیت النبي صلی اللہ علیہ وسلم وضع یمینہ علی شمالہ في الصلاة تحت السُّرَّة (أخرجہ ابن أبي شیبة ورجالہ ثقات) یعنی حضرت علقمہ رضی اللہ عنہ کے والد کہتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز میں دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر ناف کے نیچے باندھتے ہوئے دیکھا ہے۔ اسی طرح حدیث ہے: عن أبي جحیفة أن علیًّا رضي اللہ عنہ قال: السنة وضع الکف علی الکف في الصلاة تحت السرة (رواہ أبوداوٴد) یعنی نماز کے اندر سنت ناف کے نیچے ہتھیلی پر ہتھیلی رکھنا ہے۔ اس کے علاوہ بہت ساری احادیث تفصیل کے لیے اعلاء السنن: ج۲، ص۱۸۹ پر دیکھیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند