• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 20309

    عنوان:

    ہماری مسجد میں بعض لوگ آتے ہیں اور بلند آواز سے سلام کرتے ہیں اور بعض لوگ اس وقت نماز، ذکر وغیرہ میں مشغول ہوتے ہیں ان کا اس طرح کرنا کیسا ہے؟ اگر میں جواب نہ دوں تو واجب رہ جائے او راگر جواب دوں تو بلند آواز سے دینا پڑتا ہے کیونکہ اس کو سنانا ہوتا ہے، اور ڈر ہے کہ دوسروں گی عبادت میں خلل پڑ جائے۔ کیا کرنا چاہیے؟ نیز کیا اذان اور اقامت کے دوران یا بعد میں کسی وقت درود پڑھنا واجب ہے کیونکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا نام مبارک آتا ہے؟

    سوال:

    ہماری مسجد میں بعض لوگ آتے ہیں اور بلند آواز سے سلام کرتے ہیں اور بعض لوگ اس وقت نماز، ذکر وغیرہ میں مشغول ہوتے ہیں ان کا اس طرح کرنا کیسا ہے؟ اگر میں جواب نہ دوں تو واجب رہ جائے او راگر جواب دوں تو بلند آواز سے دینا پڑتا ہے کیونکہ اس کو سنانا ہوتا ہے، اور ڈر ہے کہ دوسروں گی عبادت میں خلل پڑ جائے۔ کیا کرنا چاہیے؟ نیز کیا اذان اور اقامت کے دوران یا بعد میں کسی وقت درود پڑھنا واجب ہے کیونکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا نام مبارک آتا ہے؟

    جواب نمبر: 20309

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(م): 377=377-4/1431

     

    ایسے وقت میں سلام کرنا مستحب نہیں اور نہ جواب دینا واجب ہے، نماز وذکر وغیرہ میں مشغول رہنے والوں کا خیال کرنا چاہیے۔ اذان واقامت کے وقت حکم یہ ہے کہ موٴذن اور مکبّر کے الفاظ کو بعینہ دہرانا سننے والے کے لیے مستحب ہے صرف حیعلتین کے جواب میں لاحول ولا قوة الا باللہ کہنا چاہیے، کلمہ شہادت والے جملے کو بعینہ کہنا چاہیے، اس وقت درود کا اضافہ ثابت نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند