عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 20238
میرے والد صاحب کے پاس ایک پراپرٹی تھی جو کہ ان کو میرے دادا سے ملی تھی۔ میرے والد کے تین لڑکے اور دو لڑکیاں تھیں۔ بھائیوں نے مذکورہ بالا پراپرٹی کو تقسیم کرنے کا فیصلہ کیابہنوں کی اجازت کے بغیردرج ذیل طریقہ سے۔ گراؤنڈ فلورایک بھائی بنائے گا۔ پہلا فلور دوسرا بھائیبنائے گا۔ تیرا فلور تیسرا بھائی بنائے گا۔ کیا یہ درست ہے یا نہیں؟ برائے کرم شریعت کے مطابق ہم کو پراپرٹی کو صحیح طریقہ پر تقسیم کرنے کا طریقہ بتائیں۔
میرے والد صاحب کے پاس ایک پراپرٹی تھی جو کہ ان کو میرے دادا سے ملی تھی۔ میرے والد کے تین لڑکے اور دو لڑکیاں تھیں۔ بھائیوں نے مذکورہ بالا پراپرٹی کو تقسیم کرنے کا فیصلہ کیابہنوں کی اجازت کے بغیردرج ذیل طریقہ سے۔ گراؤنڈ فلورایک بھائی بنائے گا۔ پہلا فلور دوسرا بھائیبنائے گا۔ تیرا فلور تیسرا بھائی بنائے گا۔ کیا یہ درست ہے یا نہیں؟ برائے کرم شریعت کے مطابق ہم کو پراپرٹی کو صحیح طریقہ پر تقسیم کرنے کا طریقہ بتائیں۔
جواب نمبر: 20238
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ل): 455=328-4/1431
والد کی جائیداد میں لڑکیاں بھی حق دار ہوتی ہیں اس لیے صورتِ مسئولہ میں تمام پراپرٹی کو لڑکوں کا آپس میں تقسیم کرلینا اور اپنی بہنوں کو والد کی وراثت سے محروم کردینا جائز نہیں، آپ کے والد کے تمام ترکہ کی تقسیم اس طرح ہوگی کہ آپ کے والد کا تمام ترکہ 8حصوں میں منقسم ہوکر 2-2 حصے تینوں لڑکوں میں سے ہرایک کو اور ایک ایک حصہ دونوں لڑکیوں میں سے ہرایک کو ملے گا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند