• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 20154

    عنوان:

    جناب مفتی صاحب دورانِ نماز آنے والے خیالات کی بھر مر کی وجہ سے میں نے اپنے اللہ کہ سوچنا اس کی دل ھی دل تعریف اور بزرگی کو سوچنا شروع کردیا. ایسا کرنے سے ھمارے امام صاحب نے منع فرمادیا اور کہا کہ دورانِ توجہ قرات پر رکھیں یہی حکم ھے جب کہ سری نمازوں میں سورۃ فاتحہ کو سوچیں. میرا پہلا سوال یہ ھے کہ کیا امام صاحب نے جو کہا وہی صیح طریقہ نماز ھے. دوسرا کیا دورانِ نماز اللہ کہ بارے میں اس کی نعمتوں کے شکر میں اس کے احسانات اور اس کی بزرگی کے بارے میں سوچنا نماز کے ادآب کے خلاف ھے اور یہ ایک اچھا عمل ھے؟ قرآن و سنت کی روشنی میں جواب عنایت فرما دیں. تیسرا سوال یہ ھے کے سورۃ فاتحہ کو سوچنے سے کیا مراد ھے اس کا کیا طریقہ کار ھے قرآن و سنت کی روشنی میں مشکل آسان کردیں. چوتھا سوال یہ ھے کے چونکہ میں حنفی ھوں اور اس ضابطہ کو بخوبی جانتا ھوں کے عندالاحناف خلف الامام قرات حرام ھے یہاں قرات سے مراد قرات بل جھر ھےیا اس میں بلا آواز لبوں کی جنبش کے ساتھ پڑھنا بھی حرام کہلائے گا۔ معذرت کے ساتھ کیوںکہ سوالات کی تعداد زیادہ ھے جواب ہر سوال کا ضرور دیجییے گا تاکہ احقر مکمل نماز اور اس کی برکات کا لطف لے سکے۔

    سوال:

    جناب مفتی صاحب دورانِ نماز آنے والے خیالات کی بھر مر کی وجہ سے میں نے اپنے اللہ کہ سوچنا اس کی دل ھی دل تعریف اور بزرگی کو سوچنا شروع کردیا. ایسا کرنے سے ھمارے امام صاحب نے منع فرمادیا اور کہا کہ دورانِ توجہ قرات پر رکھیں یہی حکم ھے جب کہ سری نمازوں میں سورۃ فاتحہ کو سوچیں. میرا پہلا سوال یہ ھے کہ کیا امام صاحب نے جو کہا وہی صیح طریقہ نماز ھے. دوسرا کیا دورانِ نماز اللہ کہ بارے میں اس کی نعمتوں کے شکر میں اس کے احسانات اور اس کی بزرگی کے بارے میں سوچنا نماز کے ادآب کے خلاف ھے اور یہ ایک اچھا عمل ھے؟ قرآن و سنت کی روشنی میں جواب عنایت فرما دیں. تیسرا سوال یہ ھے کے سورۃ فاتحہ کو سوچنے سے کیا مراد ھے اس کا کیا طریقہ کار ھے قرآن و سنت کی روشنی میں مشکل آسان کردیں. چوتھا سوال یہ ھے کے چونکہ میں حنفی ھوں اور اس ضابطہ کو بخوبی جانتا ھوں کے عندالاحناف خلف الامام قرات حرام ھے یہاں قرات سے مراد قرات بل جھر ھےیا اس میں بلا آواز لبوں کی جنبش کے ساتھ پڑھنا بھی حرام کہلائے گا۔ معذرت کے ساتھ کیوںکہ سوالات کی تعداد زیادہ ھے جواب ہر سوال کا ضرور دیجییے گا تاکہ احقر مکمل نماز اور اس کی برکات کا لطف لے سکے۔

    جواب نمبر: 20154

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 528=369-4/1431

     

    (۱، ۲،۳) بہتر طریقہ یہ ہے کہ جس رکن کو ادا کررہے ہیں بس اس کی طرف دھیان دیں کہ اب میں رکوع کررہا ہوں اللہ تعالیٰ کے سامنے جھک رہا ہوں۔ اور زبان سے جو کلمات ادا ہورہے ہوں ان کی طرف دھیان دیں، رکوع میں سبحان ربی العظیم کہتے وقت ان کلمات کی طرف دھیان دیں جو زبان سے ادا ہورہے ہیں۔ امام صاحب کی بات درست ہے جہری قرأت میں تو ان الفاظ کی طرف دھیان دیں، غور سے سنیں جو امام صاحب پڑھ رہے ہیں اور سرّی نماز میں بس یہ سوچیں کہ میں اللہ کے سامنے کھڑا ہوں۔ آپ جس انداز پر سوچتے ہیں وہ نماز کے اندر مذکورہ بالا طریقہ کے مقابلہ میں زیادہ بہتر نہیں ہے، اگرچہ جائز ہے۔

    (۴) بلا آواز جنبشِ لب کے ذربعہ بھی منع ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند