• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 19452

    عنوان:

    حضرت میں جو سوال پوچھنا چاہتاہوں وہ آپ کی نظر میں عام سا سوال ہو مگر میرے لیے اس سوال کے بارے میں اسلامی حکم معلوم کرنا بہت ضروری ہے۔ میرا مسئلہ یہ ہے: (۱)میں اپنے گھر سے تقریباً دو سو کلومیٹر دور ایک دوسری جگہ سرکاری نوکری کرتا ہوں، جو ایک قصبہ ہے۔ (۲)وہاں پر چند ملازم اور بھی ہیں۔ ہم آٹھ نو افراد وہاں مسافر ہیں او رہمیں ایک سرکاری کوارٹر دیا گیا ہے، جس میں ہم ایک ہفتہ اکٹھے رہتے ہیں ۔ ہر سنیچر کو ہم اپنے اپنے گھروں کو واپس جاتے ہیں۔ وہاں کوارٹر میں ہمیں ہر سہولت میسر ہے۔ مگر کسی کے ساتھ بھی فیملی نہیں ہوتی ہے۔ ہماری فیملی اپنے اپنے گھروں میں ہوتی ہیں۔ (۳)ہم ہر ہفتے سنیچر کو اپنے اپنے گھروں کو واپس آتے ہیں اور دوشنبہ کو پھر وہاں نوکری کے لیے جاتے ہیں۔ یعنی ایک ہفتہ وہاں گزار کر ایک دن کے لیے اپنے گھروں کو آجاتے ہیں۔ اوراپنی اپنی فیملی کے ساتھ گزارتے ہیں۔...

    سوال:

    حضرت میں جو سوال پوچھنا چاہتاہوں وہ آپ کی نظر میں عام سا سوال ہو مگر میرے لیے اس سوال کے بارے میں اسلامی حکم معلوم کرنا بہت ضروری ہے۔ میرا مسئلہ یہ ہے: (۱)میں اپنے گھر سے تقریباً دو سو کلومیٹر دور ایک دوسری جگہ سرکاری نوکری کرتا ہوں، جو ایک قصبہ ہے۔ (۲)وہاں پر چند ملازم اور بھی ہیں۔ ہم آٹھ نو افراد وہاں مسافر ہیں او رہمیں ایک سرکاری کوارٹر دیا گیا ہے، جس میں ہم ایک ہفتہ اکٹھے رہتے ہیں ۔ ہر سنیچر کو ہم اپنے اپنے گھروں کو واپس جاتے ہیں۔ وہاں کوارٹر میں ہمیں ہر سہولت میسر ہے۔ مگر کسی کے ساتھ بھی فیملی نہیں ہوتی ہے۔ ہماری فیملی اپنے اپنے گھروں میں ہوتی ہیں۔ (۳)ہم ہر ہفتے سنیچر کو اپنے اپنے گھروں کو واپس آتے ہیں اور دوشنبہ کو پھر وہاں نوکری کے لیے جاتے ہیں۔ یعنی ایک ہفتہ وہاں گزار کر ایک دن کے لیے اپنے گھروں کو آجاتے ہیں۔ اوراپنی اپنی فیملی کے ساتھ گزارتے ہیں۔ (۴)تو میرے سوال یہ ہیں کہ (الف)اگر ہمارا ارادہ ایک ہفتہ گزارنے کا ہو تو کیا ہم وہاں یعنی ڈیوٹی کی جگہ ?سفر کی نماز? یعنی چار رکعت کے بجائے دو رکعت پڑھا کریں یا نہیں؟ (ب)کبھی کبھی کسی ہفتہ سنیچر کو ہم اپنے گھروں کو نہیں جا پاتے جب کہ ہمارا ارادہ جانے کا ہوتا ہے مگر جمعہ یا ہفتہ کے دن کام کی زیادتی کی وجہ سے ہمارا ارادہ بدل جاتا ہے اور ہم اپنے گھروں کو جا نہیں پاتے اور پھر دوسرا ہفتہ بھی گزار دیتے ہیں۔ اس طرح ہمارے وہاں تیرہ دن آجاتے ہیں او راگلے سنیچر کو لوٹ آتے ہیں۔ تو پھر ایسی حالت میں ہم کون سی نماز پڑھیں گے، قصر کی یا حضر کی؟ (۳)یہ ہمارا معمول ہے یعنی ہم وہاں ایک یا دو سال اسی طرح گزارتے ہیں۔ تو ایسی صورت میں ہم سارا سال نماز کون سی پڑھیں؟ میرے تینوں سوالوں کے جواب دے کر مشکور فرمائیں۔ والسلام

    جواب نمبر: 19452

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ھ): 221=204-2/1431

     

    (۱) صورتِ مسئولہ میں آپ مسافر ہیں، اگر مقیم امام کی اقتداء میں نماز پڑھیں تب تو پوری پڑھیں اور اگر تنہا اداء کریں یا امام مسافر کے پیچھے پڑیں تو قصر کریں گے۔

    (۲) تیرہ دن (پندرہ دن سے کم کی نیت کرکے ٹھیرنے کی صورت میں) قیام کا بھی وہی حکم ہے کہ جو نمبر (۱) کے تحت لکھ دیا گیا۔

    (۳) چونکہ ڈیوٹی کا مقام آپ کے حق میں وطن اقامت کے حکم میں ہے، اور وہ سفر شرعی سے باطل ہوجاتا ہے اور ایسی صورت میں نماز کا وہی حکم ہے کہ جو نمبر (۱) کے تحت لکھ دیا گیا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند