• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 18881

    عنوان:

    حضرت والا سوال یہ ہے کہ میں نے امام کے ساتھ نماز پڑھی مگر ایک رکعت رہ گئی امام کے سلام کے ساتھ میں نے بھی سلام پھیرلیا مگر فوراً یاد آنے پر میں اپنی باقی رکعت کے لیے کھڑا ہوگیا ۔بتلائیے کہ آخر میں سجدہ سہو کرنا پڑے گا یا نہیں؟

    سوال:

    حضرت والا سوال یہ ہے کہ میں نے امام کے ساتھ نماز پڑھی مگر ایک رکعت رہ گئی امام کے سلام کے ساتھ میں نے بھی سلام پھیرلیا مگر فوراً یاد آنے پر میں اپنی باقی رکعت کے لیے کھڑا ہوگیا ۔بتلائیے کہ آخر میں سجدہ سہو کرنا پڑے گا یا نہیں؟

    جواب نمبر: 18881

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(م): 96=96-2/1431

     

    اگر آپ نے امام کے سلام پھیرتے ہی بالکل ساتھ ساتھ سلام پھیردیا یا ذرا بھی تاخیر نہیں ہوئی بلکہ مقارنت حقیقی پائی گئی تو سجدہ سہوواجب نہ ہوا، لیکن ایسی صورت کا وقوع شاذ ونادر ہی ہوتا ہے، عموماً مقتدی کا سلام امام کے سلام کے بعد ہوتا ہے ایسی صورت میں سجدہٴ سہو لازم ہوجاتا ہے، تو صورت مسئولہ میں آپ کو بھی آخر میں سجدہ سہو کرلینا چاہیے تھا: والمسبوق یسجد مع إمامہ مطلقًا، قید بالسجود لأنہ لا یتابعہ في السلام بل یسجد معہ ویتشہد فإذا سلم الإمام قام إلی القضاء، فإن سلم فإن کان عامدًا فسدت، وإلا لا، ولا سجود علیہ إن سلم سہوًا قبل الإمام أو معہ، وإن سلم بعد لزمہ لکونہ منفردًا حینئذٍ، بحر وأراد بالمعیة المقارنة وہو نادر الوقوع کما في شرح المنیة (شامي: زکریا: ۲/۵۱۶)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند