• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 17973

    عنوان:

    میرے چند سوال ہیں برائے مہربانی جواب دے کر احسان مند کیجئے۔ (۱)میں رائے وند اجتماع میں گیا وہاں منبر سے اعلان کیا جاتاہے کہ صفوں میں خلا سے بچنے کے لیے پہلی صفوں میں آکر نماز پڑھیں۔ میرا سوال یہ ہے کہ جماعت میں شمار ہونے کے لیے اتصال کے لیے دائیں، بائیں اور آگے زیادہ سے زیادہ فاصلہ کتنا ہونا چاہیے جس کو مد نظر رکھتے ہوئے جماعت شمار ہوتی ہے، یعنی کتنی صفوں تک اگر ہم کو ساتھی نظر آرہے ہوں تو ہم بھی اتصال میں آجائیں گے؟ (۲)ایک شخص کو یہ محسوس ہوا کہ اسے پیشاب کی نلی میں سے قطرہ جاری ہوا ہے پر جب وہ بیت الخلاء میں فوراً جاکر چیک کرتا ہے تو نلی بالکل خشک ہوتی ہے اور کئی بار تجربہ سے یہ پتہ ہے کہ جب محسوس ہوا تو نہ کپڑوں پر کوئی نشان آتا ہے اور نلی بھی بالکل خشک ہوتی ہے۔ ایسی حالت میں کیا وہ پاک ہے، اگر کپڑے ناپاک ہیں تو پہنے ہوئے ہی وہ انھیں پاک کیسے کرے؟ (۳)ایک شخص بیٹھا ہوا ہے سہارے کے بغیر کوئی سہارا نہیں چار زانوں یعنی چوکڑی مار کر اب اسے ایسی غفلت طاری ہوئی کہ وہ گرا نہیں کبھی جھٹکا لگ جاتا ہے اور کبھی نہیں یعنی خود بخود آنکھ کھل جاتی ہے تو کیا اس کا وضو باقی رہا؟

    سوال:

    میرے چند سوال ہیں برائے مہربانی جواب دے کر احسان مند کیجئے۔ (۱)میں رائے وند اجتماع میں گیا وہاں منبر سے اعلان کیا جاتاہے کہ صفوں میں خلا سے بچنے کے لیے پہلی صفوں میں آکر نماز پڑھیں۔ میرا سوال یہ ہے کہ جماعت میں شمار ہونے کے لیے اتصال کے لیے دائیں، بائیں اور آگے زیادہ سے زیادہ فاصلہ کتنا ہونا چاہیے جس کو مد نظر رکھتے ہوئے جماعت شمار ہوتی ہے، یعنی کتنی صفوں تک اگر ہم کو ساتھی نظر آرہے ہوں تو ہم بھی اتصال میں آجائیں گے؟ (۲)ایک شخص کو یہ محسوس ہوا کہ اسے پیشاب کی نلی میں سے قطرہ جاری ہوا ہے پر جب وہ بیت الخلاء میں فوراً جاکر چیک کرتا ہے تو نلی بالکل خشک ہوتی ہے اور کئی بار تجربہ سے یہ پتہ ہے کہ جب محسوس ہوا تو نہ کپڑوں پر کوئی نشان آتا ہے اور نلی بھی بالکل خشک ہوتی ہے۔ ایسی حالت میں کیا وہ پاک ہے، اگر کپڑے ناپاک ہیں تو پہنے ہوئے ہی وہ انھیں پاک کیسے کرے؟ (۳)ایک شخص بیٹھا ہوا ہے سہارے کے بغیر کوئی سہارا نہیں چار زانوں یعنی چوکڑی مار کر اب اسے ایسی غفلت طاری ہوئی کہ وہ گرا نہیں کبھی جھٹکا لگ جاتا ہے اور کبھی نہیں یعنی خود بخود آنکھ کھل جاتی ہے تو کیا اس کا وضو باقی رہا؟

    جواب نمبر: 17973

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ھ):2314=1854-12/1430

     

    (۱) جہاں تک باقاعدہ صفیں قائم کرنے کا نظم کردیا گیا وہاں دائیں بائیں یا درمیان میں یا دو صفوں کے بیچ میں ایک صف یا زائد کا فصل خلافِ اتصال ہے، بغیر کسی مجبوری اور بلاضرورت کے اس طرح کا فاصلہ مکروہ ہے، ساتھیوں کا نظر آنا یا نہ آنا اتصال وانفصال کے حق میں معیار نہیں، پس اجتماع میں صفوں کی درستگی کی خاطر جو اعلان کیا جاتا ہے وہ درست ہے۔

    (۲) جسم یا کپڑے پر اگر قطرہ محسوس نہ ہو تو دونوں پاک ہیں اوراگر یقین یا ظن غالب ہو کہ قطرہ نکلا تاہم دکھلائی نہیں دے رہا ہے تو جسم او رکپڑے دونوں ناپاک ہیں، حمام یا غسل خانہ وغیرہ میں جاکر مواقع نجاست کو دھولے بس پاکی حاصل ہوجائے گی، پورا جسم یا پورا کپڑا دھوناواجب نہیں۔

    (۳) چار زانو بیٹھ کر سوگیا اور گرا نہیں بلکہ محض جھٹکا لگا تو اس سے وضو نہیں ٹوٹا بلکہ باقی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند