• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 176097

    عنوان: جنتری كے وقت سے اذان میں عجلت اور جماعت میں تاخیر کہاں تک درست ہے ؟

    سوال: میرا سوال یہ ہے کہ ہمارے یہاں پر مساجد میں جو نماز کے اوقات کا نقشہ لگا ہواہے اس پر ختم سحر اور صبح صادق ایک ساتھ لکھا ہے اور یہ وہ وقت ہے جو احتیاط کے طور پر صبح صادق سے ۶منٹ قبل کا ہے الگ سے اور کوئی فجر کاوقت نہیں لکھا ہے اور دیکھا یہ جاتا ہے کہ فجر کی اذان دو چار منٹ قبل ہی کہ دیدی جاتی ہے اور جماعت تو طلوع آفتاب سے ۲۰ تا ۲۵ منٹ قبل ہی ادا کی جاتی ہے اذان میں یہ عجلت اور جماعت میں یہ تاخیر کہاں تک درست ہے ؟ وضاحت فرمائیں۔ نوازش ہوگی۔

    جواب نمبر: 176097

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 594-472/H=05/1441

    آپ کے یہاں جو اوقات الصلاة کا نقشہ لگا ہوا ہے اگر وہ معتبر اور صحیح نقشہ ہے اُس نقشہ میں ختم سحری اور صبح صادق کا جو وقت لکھا ہے اُس سے دو چار منٹ قبل اذان دینا درست نہیں بلکہ احتیاط اِس میں ہے کہ چار پانچ منٹ کے بعد اذان پڑھی جائے اور سحری کرنے میں احتیاط اس میں ہے کہ آٹھ دس منٹ قبل فراغ حاصل کرلیا جائے طلوعِ آفتاب سے بیس منٹ پہلے تو جماعت قائم کرنے میں واقعةً تاخیر ہے پچیس منٹ پہلے میں حرج نہیں اور بہتر ہے کہ آدھا گھنٹہ پہلے قائم کی جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند