• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 176081

    عنوان: آدمی کب مسافر شمار ہوتا ہے ؟ اذان کے بعد سفر پر نکلنے والا قصر کرے یا اتمام؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں علماء کرام درجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شحص پاکستان کا پاشندہ ہے اور (عمان) میں کام کرتا ہے ۔اور (عمان)سے تقریباً 170 کلو میٹر دور سفر پر نکلتا ہے ۔اور اسی طرح واپسی کا راستہ (عمان) تک۔ تو اب اس دورانِ سفر میں اس پر قصر لا ز م ہے یا اتمام؟ (2) جب کسی وقت کی اذان مجھ پر اپنی رہائش گاہ پر ہوجاتی ہے ۔اور میں سفر پر نکل جاتا ہوں تو یہ جو مجھ پر قیام گاہ کی جگہ اذان ہوئی تو اس نماز کا میں قصر کرو یا اتمام آور یا اس کے برعکس۔ اور سفر میں مجھے پر اذان ہوئی اور میں اپنے رہائش گاہ پر ایا تو مین قصر کرو ں یا اتمام؟

    جواب نمبر: 176081

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:479-123T/sn=5/1441

     (1)صورت مسئولہ میں جس جگہ جانے کا ارادہ ہے اگرعمان کی آبادی کے منتہی سے اُس آبادی (جہاں جانا ہے )کی ابتدا تک مسافت شرعی یعنی سوا ستتر کلومیٹر یا اس سے زیادہ کی مسافت ہے تو جب یہ شخص شہر کی حدودسے نکل جائے گا تو وہ شرعا مسافر شمار ہوگا اور چاررکعت والی نمازوں میں قصر کرے گا ۔

    من فارق بیوت موضع ہو فیہ من مصرأو قریة ناویا الذہاب إلی موضع بینہ وبین ذلک الموضع المسافة المذکورة صارمسافرا، فلایصیرمسافرا قبل أن یفارق عمران ما خرج منہ من الجانب الذی خرج منہ . (کبیری:536،ط: اشرفی)

    (2) قصر واتمام کے سلسلے میں اذان نہیں ؛ بلکہ آخری وقت کاا عتبار ہے ؛ لہذا آخری وقت میں اگر کوئی شخص مسافر ہے تو نماز میں قصر کرے گا، اگر چہ اذان اُس وقت ہوئی ہو جب وہ گھر پے تھا ، یا سفر کے لیے نکل گیا تھا ؛ لیکن اپنی آبادی سے باہر نہیں نکلا تھا ، اگر آخری وقت میں وہ مقیم تھا یعنی سفر سے واپس آکر اپنی آبادی کی حدود میں داخل ہوگیا تھا تو وہ اتمام کرے گا اگر چہ اذان حالت سفر میں ہوئی ہو ۔

    (والمعتبر فی تغییر الفرض آخر الوقت) وہو قدر ما یسع التحریمة (فإن کان) المکلف (فی آخرہ مسافرا وجب رکعتان وإلا فأربع) لأنہ المعتبر فی السببیة عند عدم الأداء قبلہ.... (قولہ والمعتبر فی تغییر الفرض) أی من قصر إلی إتمام وبالعکس (قولہ وہو) أی آخر الوقت قدر ما یسع التحریمة کذا فی الشرنبلالیة والبحر والنہر، والذی فی شرح المنیة تفسیرہ بما لا یبقی منہ قدر ما یسع التحریمة وعند زفر بما لا یسع فیہ أداء الصلاة (قولہ وجب رکعتان) أی وإن کان فی أولہ مقیما وقولہ: وإلا فأربع أی وإن لم یکن فی آخرہ مسافرا بأن کان مقیما فی آخرہ فالواجب أربع..... (قولہ لأنہ) أی آخر الوقت. (قولہ عند عدم الأداء قبلہ) أی قبل الآخر.[الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 2/ 613،ط: باب صلاة المسافر، ط: مکتبة زکریا، دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند