• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 175954

    عنوان: فرض نماز تنہا تماز پڑھ لی تو كیا دوبارہ جماعت میں شامل ہوسكتے ہیں؟

    سوال: کیا ایسی صورت میں کہ ایک آدمی کسی نئی جگہ ہو اورلاعلمی کے باعث اکیلے ہی نماز پڑ ھ لے مگر کچھ دیر میں اور لوگ بھی آ جائیں اور جماعت کھڑی ہو جائے تو کیا جماعت کے ثواب کے لیے دوبارہ باجماعت فرض پڑھ سکتا ہے ؟

    جواب نمبر: 175954

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:392-361/sd=6/1441

    اگر ظہر اور عشاء کی نماز مسجد میں تنہا پڑھ لی، پھر جماعت کھڑی ہوگئی، تو بہتر یہ ہے کہ نفل کی نیت سے جماعت میں شریک ہوجائے، اس میں جماعت کا ثواب مل جائے گا؛ البتہ فجر، عصر اور مغرب میں شریک نہیں ہونا چاہیے۔

    قال الحصکفی: (أتم) منفردا (ثم اقتدی) بالإمام (متنفلا، ویدرک) بذلک (فضیلة الجماعة) حاوی (إلا فی العصر) فلا یقتدی لکراہة النفل بعدہ۔ قال ابن عابدین: (قولہ ثم اقتدی متنفلا) أی إن شاء، وہو أفضل إمداد۔(قولہ ویدرک بذلک فضیلة الجماعة) الظاہر أن المراد أنہ یحصل بذلک الاقتداء فضیلة الجماعة التی ہی المضاعفة بخمس أو سبع وعشرین درجة؛ کما لو کان صلی الفریضة مقتدیا لأن ہذہ جماعة مشروعة أیضا إما لاستدراک ما فات أو لئلا یصیر مخالفا للجماعة، ولکن الظاہر أن ہذہ المضاعفة مضاعفة ثواب النفل لا الفرض فلیراجع۔(الدر المختار مع رد المحتار:۲/۵۰۶، باب ادراک الفریضة، زکریا، دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند