• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 175892

    عنوان: مسبوق كا سہوًا تشہد فوت ہوجائے تو كیا حكم ہے؟

    سوال: مفتی صاحب میرا یہ آپ سے سوال ہے کہ ایک نابینا شخص مسبوق ہے جس کی ایک رکعت نکل گئی تھی ،دوسری رکعت میں مسبوق شریک ہوا جب امام صاحب تشہد کے لئے بیٹھے مسبوق نے سوچا کہ پہلی رکعت ہے اسے نہ دکھائی دینے کی بنا پر کھڑا ہوگیا جب امام صاحب تشہد پڑھ کے کھڑے ہوئے تب تک وہ کھڑا ہی رہا۔ اب آپ یہ بتلائیے کہ امام صاحب کے سلام پھیرنے کے بعد مسبوق جب اپنی بچی ہوئی رکعت پوری کرے گا تو اس پر سجدہ سہو واجب ہوگا یا نہیں؟ برائے مہربانی جواب عنایت فرما کر شکریہ کا موقع دیں ۔

    جواب نمبر: 175892

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 453-472/M=06/1441

    صورت مسئولہ میں نابینا مسبوق، غلط فہمی کی بناپر امام کے ساتھ تشہد میں شریک نہیں ہوسکا اور سہواً تشہد اس سے فوت ہوگیا تو اس کی وجہ سے مسبوق پر سجدہ سہو واجب نہیں ہوا، نابینا مسبوق، امام کے سلام پھیرنے کے بعد جب اپنی فوت شدہ رکعات مکمل کرے گا تو بغیر سجدہ سہو کے ادا کرے گا۔ سہو الموٴتم لا یوجب السجدة الخ (ہندیة) سہو الموٴتم لا یوجب السجود علی الإمام لأنہ متبوع لا تابع ولا علیہ أي ولا علی الموٴتم لأنہ إن سجدہ وحدہ کان مخالفاً لإمامہ (کبیرہ) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند