• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 175668

    عنوان: سورہ فاتحہ کے بعدآمین آوازسے کہناسنت ہے یاآہستہ؟

    سوال: کیافرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں سورہ فاتحہ کے بعدآمین آوازسے کہناسنت ہے یاآہستہ؟

    جواب نمبر: 175668

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 393-317/D=05/1441

    نماز میں سورہٴ فاتحہ کے بعد آمین کہنا بالاتفاق مسنون ہے، اور علماء کا اس پر بھی اتفاق ہے کہ سری اور انفرادی نمازوں میں آمین آہستہ کہی جائے گی، جہری نمازوں میں اختلاف ہے، اور یہ اختلاف جواز و عدم جواز کا نہیں، بلکہ اولیٰ و غیر اولیٰ کا ہے، احناف و مالکیہ کے نزدیک جہری نمازوں میں آہستہ آمین کہی جائے گی، احناف کا یہ موقف قرآن و حدیث سے موٴید ہے، لفظ آمین ایک دعا ہے جس کے معنی ہیں: اے اللہ! تو قبول فرما، اور آیت قرآنی سے پتہ چلتا ہے کہ دعا میں اصل اور افضل آہستہ مانگنا ہے، قال تعالی: ادعوا ربکم تضرعاً وخفیة ۔ ترجمہ: پکارو اپنے رب کو گڑگڑا کر اور چپکے سے۔ ترمذی کی حدیث ہے: عن علقمة بن وائل عن أبیہ أن النبي - صلی اللہ علیہ وسلم - قرأ غیر المغضوب علیہم ولا الضالین ، فقال آمین وخفض بہا صوتہ ۔ (ترمذی: ۱/۳۴، باب ما جاء في التأمین، رقم: ۲۴۸) امام طبری فرماتے ہیں: اکثر صحابہ و تابعین آہستہ سے کہا کرتے تھے۔ (اعلاء السنن: ۲/۲۲۳)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند