• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 175331

    عنوان: فجر كی نماز ادا كیے بغیر ظہر كی نماز پڑھنا

    سوال: سوال یہ ہے کہ اگر کسی کی فجر کی نماز قضا ہوئی اور وہ ظہر کی نماز پڑھتا ہے تو کیا فجر کی نماز ادا کئے بغیر ا س کی ظہر کی نماز قبول نہیں ہوگی؟

    جواب نمبر: 175331

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 171-69T/B=07/1441

    اگر وہ صاحب ترتیب نہیں ہے (پانچ سے زائد قضاء نمازیں اس کے ذمہ ہیں) تو فجر کی قضاء نماز ادا کیے بغیر ظہر کی نماز پڑھ سکتا ہے۔ اور اگر وہ صاحب ترتیب ہے (پانچ یا اس سے کم قضاء نمازیں اس کے ذمہ ہیں) تو پہلے فجر کو ادا کرنا ضروری ہے، اگر پہلے ظہر پڑھ لیا تو فجر ادا کرنے کے بعد ظہر کی نماز دوبارہ پڑھنی پڑے گی۔ ہاں اگر صاحب ترتیب نے بھولے سے ظہر کی نماز پہلے پڑھ لی یا وقت میں قضاء پڑھنے کی گنجائش نہ رہنے کی وجہ سے ظہر پہلے پڑھ لی تو ظہر ادا ہوگئی بعد میں دہرانے کی ضرورت نہیں، لیکن پھر قضاء فجر کو مغرب سے پہلے پہلے پڑھ لے۔ الترتیب بین الفائتة القلیلة وہی مادون ست صلوات، وبین الوقتیة وکذا التّرتیب بین نفس الفوائت القلیلة مستحق أي لازم ․․․․․ والأصل في لزوم الترتیب قولہ صلی اللہ علیہ وسلم: من نام عن صلاة أو نسیہا فلم یذکرہا إلاّ وہو یصلّي مع الإمام فلیصلّ الّتي ہو فیہا ثمّ لیقض التي تذکر ثمّ لیعد الّتي صلّی مع الإمام ․․․․․ ویسقط الترتیب بأحد ثلاثة أشیاء: الأوّل: ضیق الوقت المستحبّ في الأصحّ ، والثّاني: النّسیان، والثّالث: إذا صار الفوائت ستّا ۔ (مراقي الفلاح، کتاب الصّلاة ، باب قضاء الفوائت، ص: ۴۴۰تا ۴۴۳، دارالکتاب دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند