• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 175181

    عنوان: فرض نمازوں کے بعد دعا مانگنا

    سوال: (1) فرض نمازوں کے بعد دعا مانگنا سنت ہے؟ اور (2) کیا یہ دعا ہاتھ اٹھا کر کی جائے گی؟ اور (3) کیا امام کے ساتھ ملکر اجتماعی دعا کرنا افضل ہے یا نہیں؟ (4) اذان کے بعد کے دعا کے لیے ہاتھ اٹھا کر دعا پڑھنا چاہیے؟ ان سوالات کا تفصیلی جوابات مرحمت فرمائیں ۔عین نوازش ہوگی۔

    جواب نمبر: 175181

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 354-310/M=04/1441

    (۱، ۲، ۳) فرض نمازوں کے بعد دعا مانگنا سنت سے ثابت ہے، یہ دعا ہاتھ اٹھاکر مانگنا اولیٰ ہے، امام کے سلام پھیرنے کے بعد اقتداء کا تعلق ختم ہو جاتا ہے اس لئے اجتماعی ہیئت لازم نہیں، ہاں دعا مانگنے میں اجتماعی ہیئت ازخود بن جائے تو مضایقہ نہیں۔ عن معاذ بن جبل أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم أخذ بیدہ قال یا معاذ واللہ إني لأحبک فقال: أوصیک یامعاذ لاتدعن فی دبر کل صلاة تقول: اللہم أعنی علی ذکرک وشکرک وحسن عبادتک۔ (سنن أبي داوٴد، باب فی الاستغفار)

    عن مغیرة بن شعبة رضی اللہ عنہ ان النبي صلی اللہ علیہ وسلم کان یقول دبر کل صلاة مکتوبة: لا إلہ إلا اللہ وحدہ لاشریک لہلہالملک ولہالحمد الخ (صحیح بخاری)

    (۴) اذان کے بعد کی دعا میں ہاتھ اٹھانا ثابت نہیں، اس لئے ہاتھ اٹھائے بغیر پڑھنا افضل ہے۔ والمسنون فی ہذا الدعاء أن لاترفع الأیدی لانہ لم یثبت عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم رفعہا ۔ (فیض الباری)

    -----------------------------

    جواب درست ہے؛ البتہ یہ واضح رہے کہ ہر نماز کے بعد اجتماعی دعا کہ جب تک امام ہاتھ نہ اٹھائے مقتدی حضرات بھی نہ اٹھائیں۔ نیز جب تک امام دعا ختم نہ کرے مقتدی بھی ختم نہ کریں، ایسا کرنا احادیث اور صحابہ کرام کے عمل سے ثابت نہیں ہے، اگر کسی جگہ اس کا عرف ہو تو یہ قابل ترک ہے، مقتدیوں کو چاہئے کہ بعد سلام انفراداً دعا کرلیں۔ (س)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند