• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 17494

    عنوان:

    میری عمر اڑتیس سال (قمری حساب)سے ہے۔ میری بہت عرصوں کی نمازیں قضا ہوئی ہیں۔ تو آپ سے گزارش ہے کہ کم وقت میں اچھی طرح قضائے عمری نماز ادا کرنے کا طریقہ تجویز فرماویں۔

    سوال:

    میری عمر اڑتیس سال (قمری حساب)سے ہے۔ میری بہت عرصوں کی نمازیں قضا ہوئی ہیں۔ تو آپ سے گزارش ہے کہ کم وقت میں اچھی طرح قضائے عمری نماز ادا کرنے کا طریقہ تجویز فرماویں۔

    جواب نمبر: 17494

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل):1851=1478-12/1430

     

    شریعت میں کوئی ایسی نماز نہیں ہے جو قضا شدہ تمام نمازوں کا کفارہ بن سکے،عوام میں قضائے عمری کے نام سے جو نماز مشہور ہے ہ بے اصل ہے۔ اس لیے اگر آپ کی کافی عرصے سے نماز قضا ہوئی ہیں، تو اس سے فراغ ذمہ کی یہی صورت ہے کہ آپ ان تمام نمازوں کا اندازہ کریں اور اگر شبہ ہو تو اکثر کا اعتبار کریں، مثلاً اگر آپ کو یہ شبہ ہو کہ میری دو سال کی نماز قضاء ہوئی ہے یا تین سال کی تو آپ تین سال کا اعتبار کریں، نیز قضاء میں پانچ نمازوں کے ساتھ وتر کو بھی شامل کرلیں اور جس طریقے سے بھی قضاء نماز ادا ہوسکے ادا کریں اور آسان طریقہ یہ ہے کہ ہرنماز کے ساتھ ایک دو قضاء نماز کو بھی شامل کرلیں اور قضاء کرتے وقت یہ نیت کریں کہ میں مثلاً پہلی یا آخری ظہر کی نماز ادا کررہا ہوں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند