• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 174861

    عنوان: امام کے پیچھے مقتدیوں کو سلام کب پھیرنا چاہیے؟

    سوال: کچھ سوالات ہیں رہنمائی فرمائیں۔ ۱- امام کے پیچھے مقتدیوں کو سلام کب پھیرنا چاہیے؟ امام جب دونوں سلام پھیر چکا ہو تب یا پھر پہلے ہی.؟ کیوں کہ کچھ امام بہت کھینچ کر سلام پڑھتے ہیں تو اکثر لوگ امام کا پہلا یا دوسرا سلام پورا ہونے سے پہلے ہی سلام پھیر چکے ہوتے ہیں؟ ۲- جن مسلمانوں کو صرف اس لیے قتل کر دیا جاتا ہے کہ وہ مسلمان ہے تو کیا وہ شہید ہوں گے کیونکہ اس طرح کے واقعات میں تو ہر طرح کا مسلمان قتل ہو رہا ہے نیک سے لیکر گناہ گار تک تو ایسے لوگوں کا کیا ہوگا جنہیں صرف مسلمان نام ہونے کی وجہ سے قتل کر دیا جائے؟ اگر یہ بھی شہید ہوئے تو کون سے شہید اور شہادت کتنی طرح کی ہوتی ہے؟

    جواب نمبر: 174861

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 370-280/B=03/1441

    (۱) اَولیٰ اور بہتر یہ ہے کہ امام کی تکبیر کے ساتھ ساتھ مقتدی بھی تکبیر کہیں اور امام کے سلام پھیرنے کے ساتھ مقتدی بھی سلام پھیریں۔ اگر ساتھ ساتھ نہیں پھیر سکا کچھ بعد میں پھیرا تو اس کی بھی گنجائش ہے؛ البتہ امام سے پہلے سلام پھیرنا درست نہیں۔

    (۲) شہادت کی بہت سی قسمیں ہیں۔ جو مسلمان بے قصور ظلماً قتل کر دیا جائے، یا آگ میں جل کر مرجائے، پانی میں ڈوب کر مرجائے، دیوار گر جانے سے مرجائے، ٹرین کے ٹکراوٴ سے مرجائے، کار یا موٹر سائیکل یا ٹرک کی ٹکر سے مرجائے، جو ہیضہ اور طاعون میں مرجائے ، جو عورت بچہ کی ولادت میں مر جائے ، حدیث کی رُو سے یہ سب شہید ہیں اللہ کے یہاں ان سب کو شہیدوں کا درجہ ملے گا؛ البتہ دنیا میں ایسے شہیدوں کو غسل بھی دیا جائے گا، کفن بھی دیا جائے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند