• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 174852

    عنوان: تکبیر یا سلام میں مقتدی اگر سبقت کر جانا کیسا ہے ؟ سلام کے الفاظ دل سے کہنے کا حکم

    سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں ۱۔اگر کوئی شخص امام کی تکبیر تحریمہ یعنی اللہ اکبرکہنے سے پہلے کوئی مقتدی اپنی تکبیر تحریمہ پوری کر لے اور (۲) اسی طرح کوئی شخص امام کے سلام یعنی السلام کہنے سے سے پہلے اپنا سلام پورا کر لے تو کیا ان دونوں شخص کی نماز ہو جائے گی؟ (۳) اگر کوئی شخص تکبیر تحریمہ یعنی اللہ اکبر کے الفاظ زبان سے ادا نہیں کرتا ہے بلکہ دل ہی دل میں کہہ لیتا ہے اور اسی طرح سلام کے الفاظ زبان سے نہیں کہتا ہے بلکہ دل ہی دل میں کہ لیتا ہے تو کیا ان دونوں شخص کی نماز ہو جائے گی یا نہیں؟ مفتیان کرام جواب عنایت فرمائیں ۔

    جواب نمبر: 174852

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:303-110T/SN=5/1441

     (1) جوشخص امام سے پہلے تکبیر تحریمہ کہہ لے ، اس کی نماز نہ ہوگی،؛ کیونکہ وہ نماز میں شریک ہی نہیں ہوا ۔ (وعن سبق تکبیر) علی النیة خلافا للکرخی کما مر ، أو سبق المقتدی الإمام بہ ، فلو فرغ منہ قبل فراغ إمامہ لم یصح شروعہ، والأول أولی لما مر فی توجیہ قولہ إتباع الإمام (الدرالمختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 2/ 143، ط: زکریا ، دیوبند ، باب صفة الصلاة)

    (2)جو شخص امام کے لفظ ”السلام“ کہنے سے پہلے اپنا لفظ ”السلام“ مکمل کرلے تو اگر اس نے سہواً یا کسی عذر کی بنا پر ایسا کیا ہے تب تو اس کی نماز بلا کراہت ادا ہوگئی ، اگر بلاعذر ایسا کیا ہے تو متابعت امام (جو کہ واجب ہے )کے ترک کی وجہ سے اس کی نماز کراہت کے ساتھ ادا ہوگی ۔

    ومتابعة الإمام....(قولہ ومتابعة الإمام) قال فی شرح المنیة: لا خلاف فی لزوم المتابعة فی الأرکان الفعلیة إذ ہی موضوع الاقتداء․ واختلف فی المتابعة فی الرکن القولی وہو القراء ة؛ فعندنا لا یتابع...والحاصل أن متابعة الإمام فی الفرائض والواجبات من غیرتأخیر واجبة .[الدرالمختار مع رد المحتار: 2/ 165،ط: زکریا)...(ولہا واجبات) لاتفسد بترکہا وتعاد وجوبا فی العمد...(ولفظ السلام) مرتین فالثانی واجب علی الأصح برہان ، دون علیکم إلخ (المصدر السابق:2/ 146،ط: زکریا ، دیوبند)...ولوأتمہ قبل إمامہ فتکلم جاز وکرہ (قولہ لوأتمہ إلخ) أی لوأتم المؤتم التشہد ، بأن أسرع فیہ وفرغ منہ قبل إتمام إمامہ فأتی بما یخرجہ من الصلاة کسلام أوکلام أو قیام جاز: أی صحت صلاتہ لحصولہ بعد تمام الأرکان لأن الإمام وإن لم یکن أتم التشہد ؛ لکنہ قعد قدرہ لأن المفروض من القعدة قدر أسرع ما یکون من قرائة التشہد وقد حصل ، وإنما کرہ للمؤتم ذلک لترکہ متابعة الإمام بلا عذر ، فلو بہ کخوف حدث أو خروج وقت جمعة أو مرور مار بین یدیہ فلا کراہة کما سیأتی قبیل باب الاستخلاف .[الدر المختار وحاشیة ابن عابدین:2/ 240،ط: زکریا،)نیز دیکھیں: (احسن الفتاوی 2/93)۔

     (3) محض دل سے تکبیر تحریمہ کے الفاظ ادا کرنے سے تکبیر تحریمہ کا تحقق نہ ہوگا ، اس سے آدمی نماز میں داخل نہ ہوگا اور اس کی نماز معتبر نہ ہوگی، اسی طرح سلام کے الفاظ بھی زبان سے کہنا ضروری ہے ، اگر کوئی شخص محض دل سے سلام پھیرے تو اس سے سلام کا واجب ادا نہ ہوگا۔ (دیکھیں شامی:2/181،ط: زکریا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند