عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 174623
جواب نمبر: 174623
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:231-208/N=4/1441
صورت مسئولہ میں اگر آپ نے التحیات کے بعد غلطی سے دائیں طرف سلام پھیرنے کی وجہ سے سجدہ سہو کیا ہے تو اِس کی ضرورت نہیں تھی؛ کیوں کہ قعدہ اخیرہ میں التحیات کے بعد درود شریف اور دعائے ماثورہ سنت ہیں، واجب نہیں؛ لہٰذا اگر التحیات کے بعد غلطی سے دائیں سلام پھیردیا تھا تو بائیں طرف بھی سلام پھیر کر نماز مکمل کرلینی چاہیے تھی۔ اور آپ نے اس کے بعد سجدہ سہو کرلیا تو اس میں بھی کچھ حرج نہیں؛ کیوں کہ سجدہ سہو کا سلام سجدہ سہو کے بعد بھی جائز ہوتا ہے اگرچہ مکروہ تنزیہی ہے۔ اور وہ آپ نے دعائے ماثورہ کے بعد کرلیا۔
وسننھا……الصلاة علی النبي (صلی اللہ علیہ وسلم) في القعدة الأخیرة……والدعاء بما یستحیل سوٴالہ من العباد (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصلاة، باب صفة الصلاة، ۲: ۱۷۴، ۱۷۵، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، قولہ: ”والدعاء الخ“: أي: قبل السلام (رد المحتار)، ولو سجد قبل السلام جاز وکرہ تنزیھاً (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصلاة، باب سجود السھو، ۲: ۵۴۱)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند