• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 174391

    عنوان: نماز میں پاؤں ملانے کا حکم

    سوال: امام کے پیچھے قطار میں پاوَں ملانا لازم ہے جبکہ پاوُں ہلانے سے میرا قرات کی طرف دھیان میں خلل آجاتا ہے ۔کیا پاوُں ٹچ کرنا لازمی ہے ؟

    جواب نمبر: 174391

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:212-53t/sn=3/1441

     نماز میں کھڑے ہوتے وقت پاؤں سے پاؤں ملانا ضروری نہیں ہے؛ ہاں صفیں اچھی طرح سیدھی کرنی چاہیے بایں طور کہ درمیان میں کوئی خالی جگہ نہ رہے نیز ایسا بھی نہ ہو کہ کوئی آگے کوئی پیچھے کھڑا ہو ؛ بلکہ سارے لوگ اعتدال کے ساتھ خالی جگہوں کو پر کرتے ہوئے صف میں کھڑے ہوں، جن احادیث میں تسویة الصفوف پاؤں سے پاؤں ملانے کی بات آئی ہے، اس سے یہی مراد ہے، حافظ ابن حجر نے یہ صراحت کی ہے،یہ مطلب نہیں ہے کہ مقتدی حضرات حقیقتًا پاؤں سے پاؤں ملاکر کھڑے ہوں ۔

    والمراد بتسویة الصفوف اعتدال القائمین بہا علی سمت واحد أو یراد بہا سد الخلل الذی فی الصف إلخ (فتح الباری لابن حجر، /207، باب تسویة الصفوف عند الإقامة وبعدہا، ط:المملکة العربیة السعودیة)....(قولہ باب إلزاق المنکب بالمنکب والقدم بالقدم فی الصف) المراد بذلک المبالغة فی تعدیل الصف وسد خللہ وقد ورد الأمر بسد خلل الصف والترغیب فیہ فی أحادیث کثیرة أجمعہا حدیث بن عمر عند أبی داود وصححہ بن خزیمة والحاکم ولفظہ أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال أقیموا الصفوف وحاذوا بین المناکب وسدوا الخلل ولا تذروا فرجات للشیطان ومن وصل صفا وصلہ اللہ ومن قطع صفا قطعہ اللہ(فتح الباری لابن حجر ، باب إلزاق المنکب بالمنکب والقدم بالقدم فی الصف 2/ 211،ط: السعودیة)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند