• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 173805

    عنوان: امام كے ساتھ جہری دعا میں شركت

    سوال: ہمارے یہاں اکثر مسجدو ں میں دعا ہر فرض نماز کے بعدجہراً ہوتی ہے، ایک علامہ سے سنا ہے کہ بہتر ہے کہ دعا سراً ہو، لیکن دونوں جائز ہے، میرا سوال یہ ہے کہ جب امام دعا کرے تو ہم امام کے ساتھ آمین کہیں پھر بعد میں اپنی دعا کرلیں؟ یا امام کی دعا چھوڑ کر اپنی دعا کریں؟ دوسرا سوال یہ ہے کہ ہماری مسجد میں کسی کاانتقال ہوجائے تو تیسرے دن فجر کی نماز کے بعد سارے مصلی مل کریسین کی تلاوت کرکے اس کے لیے دعا کرتے ہیں، یہ سلسلہ برسوں چلاآرہاہے، اس کے بارے میں آپ کا فتوی آیا کہ یہ واب اصلاح ہے ، میرا سوال یہ ہے کہ ہم اس میں شریک نہ ہوں یا نہ ہوں؟ تیسرا سوال یہ ہے کہ ہماری مسجد میں شوری اورنظام الدین کے کام الگ الگ ہورہے ہیں، ہم کیا کریں؟ مجھے شوری کی طرف عافیت نظرآرہی ہے۔

    جواب نمبر: 173805

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:216-38T/L=3/1441

    (۱) دعا میں اصل اخفاء ہے، قال تعالی: اُدْعُوْا رَبَّکُمْ تَضَرُّعًا وَّ خُفْیَة․ وفی الحدیث: “خیرالدعاء الخفی”وقال فی الخانیة لأن لأصل فی الأذکار والدعاء ہو الإخفاء (خانیة علی ہامش الہندیة: ۲۴۵/۱) اور چونکہ سلام کے بعد امام اور مقتدیوں کے درمیان جو علاقہ ہوتا ہے وہ ختم ہوجاتا ہے؛ اس لیے امام اور مقتدیوں میں سے ہرایک کو اپنے اپنے طور پر فرداً فردًا دعا کرنی چاہیے جن نمازوں کے بعد سنن ونوافل ہیں ان کے بعد مختصراً دعا کرکے سنن وغیرہ میں مشغول ہوجانا چاہیے اور جن نمازوں کے بعد سنن ونوافل نہیں ہیں ان کے بعد لمبی دعا کرنے کی گنجائش ہے؛ البتہ اگر امام بغرض تعلیم کبھی جہری دعا کرادے تو اس کی گنجائش ہے۔ وإذا دعا بالدعاء الماثور جہرًا ومعہ القوم أیضًا لیتعلموا الدعاء لا بأس بہ (الہندیة: ۵/ ۳۱۸)لیکن امام کا جہراً دعا کرنا اور مقتدیوں سے آمین کہلوانا اس کی پابندی ثابت نہیں۔

    (۲)ایصالِ ثواب میت کے اعزا اقرباء اپنے اپنے طور پر فردا فردا کرنی چاہیے ،ایصال ثواب کے لیے لوگوں کو جمع کرنا ،دن کی تخصیص کرنا،ناشتے یا کھانے وغیرہ کا انتظام کرنا وغیرہ مکروہ اور لائقِ ترک ہے،اگر آپ کے یہاں کسی کے انتقال کے تیسرے روز مسجد میں یسین کی تلاوت اور دعا وغیرہ کا نظم ہوتا ہے تو آپ اس عمل کو حکمت سے بند کرانے کی کوشش کریں اور جب تک یہ سلسلہ بندنہ ہو کم ازکم آپ اس سے دور رہیں ۔

    (۳)آپ کا میلان جس طرف ہو اس کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں؛البتہ دوسرے لوگوں کی غیبت وغیرہ سے گریزکریں ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند