• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 173667

    عنوان: ناخون كے كچھ حصے پر آٹا لگا رہ گیا تو طہارت و نماز كا كیا حكم ہے؟

    سوال: حضرت میں نے یہ پوچہنا ہے کہ میں نے آٹا گوندھ کر کہانا کہایا پہر وضو کرکے نماز پڑہنے لگی جب نماز پڑہ چکی تو میرے ناخن کے پانچویں حصہ پر آٹا لگا ہوا تھا جو کہ سوکہ چکا تہا آٹے کی مقدار بہت کم تہی کیا میری نماز صیح ہو گء؟ میرا 1 ماہ کا حمل ضائع ہو گیا تھا جسکی وجہ سے 29 دن تک خون آتا رہا میں نے اتنے دن نماز نہیں پڑھی اب مجہے کتنے دن کی قضا کرنی ہوگی. میری ایام کی عادت 7 دن کی ہے؟ بہشتی زیور کے دوسرے حصہ میں مسافرت میں نماز پڑھنے کا بیان میں لکہا ہے کہ اگر چلتی ٹرین میں کہڑے ہو کر نماز پڑھنے سے سر گہومنے لگے تو بیٹہ کر نماز ادا کی جائے. میرا ذاتی تجربہ ہے کہ میں نے کہڑے ہو کہ نماز پڑہی تو میرا سر ٹیبل کے ساتہ لگا جو کہ ہر ٹرین میں بنا ہوتا ہے اسکے علاوہ ساتہ نامحرم مرد بیٹہے تہے تو مجہے ڈر تہا کہ کہیں میں انکے اوپر ہی نہ گر جاوں سو میں نے بیٹہ کہ باقی نماز ادا کی مجہے یہ پوچہنا ہے کہ آپ حضرات فرماتے ہیں کہ ٹرین میں بہی کہڑے ہو کر نماز ادا کی جائے. لیکن میں نے جتنی دفعہ بہی سفر کیا ٹرین میں کہڑے ہو کر نماز پڑہنا بہت مشکل ہے. گرنے کا چانس بہت ہوتا ہے. تو پہر کیا کرنا چاہیے؟ کیونکہ چلتی ٹرین میں اگر واش روم بہی جانا ہو تو ہم ٹرین کا سہارا لیکر جاتے ہیں ویسے تو گرنے کا اندیشہ ہوتا ہے برائے مہربانی مفصل جواب دیں۔ ہم سب گہر والے جسطرف منہ کرکے نماز پڑہتے تہے قبلہ اس سے توڑی ترچہی سائیڈ پر تہا جو کہ کچہ عرصہ پہلے ہمیں معلوم ہوا . مطلب شمال کی طرف . کیا ہماری نمازیں ادا ہو گئیں۔ 40 سال سے ہمارے ساس سسر یہاں ہیں اور وہ ایسے ہی نماز پڑہتے آئے ہیں اور اب ہمیں صیح قبلہ کی سمت معلوم ہوئی ہے۔

    جواب نمبر: 173667

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1221-1191/H=01/1441

    (۱) ناخون کے پانچویں حصہ پر جو آٹا لگ کر خشک ہوگیا تو اس حالت میں وضوء درست نہ ہوا اور جب وضوء درست نہ ہوا تو نماز بھی نہ ہوئی لہٰذا اس نماز کو لوٹا لیں۔

    (۲) ایک ماہ کا حمل ضائع ہونے پر جو خون آیا وہ حیض ہوا اور پہلے سے سات دن حیض کی عادت چلی آرہی تھی اور اب کی مرتبہ حمل ضائع ہونے پر انتیس (۲۹) دن تک خون آتا رہا تو اس کا حکم یہ ہے کہ حمل کے ضائع ہونے سے سات دن تک تو حسب عادت حیض شمار ہوگا۔ اور بائیس (۲۲) دن جو خون آیا وہ استحاضہ ہوگا لہٰذا بائیس دن کی نمازیں چھوٹی ہوئی اداء کرلیں۔

    (۳) اگر قریب (مکروہ وقت شروع ہونے سے پہلے پہلے ) میں اترنے یا گاڑی (ٹرین) کے ٹھہرنے کی امید نہ ہو اور کھڑے ہوکر پڑھنے میں گرنے کا غالب اندیشہ یا یقین ہو تو ایسی صورت میں بیٹھ کر اداء کر لینا درست ہے۔

    (۴) یہ تو ظاہر ہے کہ ترچھی سائڈ سے مراد بالکل مخالف سمت میں نماز نہ پڑھتے ہوں گے یعنی بجائے جہت مغرب کے جہت پورب یا سمت شمال و جنوب کو پڑھی ہوں بلکہ معمولی سی ترچھی سائڈ ہوگی ایسی صورت میں جو نمازیں پڑھی تھیں وہ سب درست ہوگئیں اگر گھر والوں کو یہ محسوس ہوتا ہو کہ ہم تو بالکل سمت شمال کی طرف منہ کرکے نماز پڑھتے تھے تو ایسی صورت میں جامعہ بنوریہ ٹاوٴن کراچی میں حضرت مفتی صاحب سے رابطہ کرکے درخواست کریں وہ آپ کے مکان میں پڑھی ہوئی نمازوں کی سمت کو مشاہدہ کرکے حکم شرعی سے مطلع کر دیں گے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند