• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 172044

    عنوان: دائمی اوقات الصلوٰة وجے واڑہ آندھراپردیش

    سوال: کیا فرماتے ہیں حضرات مفتیان کرام مندرجہ ذیل مسئلوں میں کہ شہر وجے واڑہ کے اندر کء دنوں سے اوقات الصلوٰة کے سلسلہ میں اختلاف چل رہا تھا،اسلئے دارالقضا امارت شرعیہ وجے واڑہ کی جانب سے مفتیان کرام کے زیر نگرانی مشاہدات کے علاوہ (دائمی اوقات الصلوٰةکتاب مرتب محمد انس صاحب دھلی) پر بھروسہ کرتے ہوئے نیا دائمی اوقات الصلوٰة کلنڈر شہر وجے واڑہ تیار کیا گیا ہے، جس میں پرانے اوقات الصلوٰة کلنڈر شہر وجے واڑہ کے اعتبار سے صبح صادق کے اوقات میں تقریباً دس سے بارہ منٹ کا فرق ہے اسلئے کچھ مقامی علماء کا کہنا ہے کہ (دائمی اوقات الصلوٰة کتاب مرتب محمد انس صاحب دھلی ) میں صبح صادق اٹھارہ ڈگری پر ہے جبکہ مفتی عبد الرشید صاحب رحمة اللہ علیہ کی تحقیق کے مطابق صبح صادق پندرہ ڈگری پر ہے اسی طرح مفتی شبیر صاحب قاسمی دامت برکاتہ فتاویٰ قاسمیہ میں ایک استفتا کے جواب میں صبح صادق کی ابتداء پندرہ ڈگری پر لکھے ہیں، اسلئے دارالقضا امارت شرعیہ وجے واڑہ کی جانب سے تیار کردہ کلنڈر شہر وجے واڑہ درست نہیں ہے، اسلئے چند سوالات ذیل میں لکھے جاتے ہیں امید ہے کہ جواب دیکر بیحد ممنون و مشکور ہوں گے؛ (۱) محترم محمد انس صاحب کی کتاب دائمی اوقات الصلوٰة پر بھروسہ کرتے ہوئے اپنے اپنے شہروں کے اوقات الصلوٰة مرتب کرنا درست ہوگا یا نہیں؟ (۲) اس کتاب میں صبح صادق اٹھارہ ڈگری پر ہے جبکہ دیگر اکابر ین نے صبح صادق پندرہ پر لکھی ہے اکابر علمائے دیوبند صبح صادق کے سلسلے میں کیا کہتے ہیں؟ (۳) کلنڈر کس اعتبار سے مرتب کئے جائیں اٹھارہ ڈگری پر یا پندرہ ڈگری پر فتویٰ کس پر ہے ؟ (۴) کسی شہر کے کلنڈر کا ٹائم اس شہر کے کتنی دوری تک کار آمد ہوگا بینوا توجروا

    جواب نمبر: 172044

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1375-209T/L=1/1441

    (۳،۲،۱)اکثراکابر اہلِ فتوی کا رجحان اس طرف ہے کہ صبح صادق اٹھارہ ڈگری پر ہے ،اگر مولانا انس صاحب کی کتاب میں اسی کے مطابق صبح صادق کا وقت مذکور ہے تو اس کے مطابق کلینڈر تیار کرنے میں مضائقہ نہیں ،حضرت مفتی رشید صاحب رحمہ اللہ نے جو تحریر فرمایا ہے یہ ان کی ذاتی رائے ہے، ان کی تحقیق اس تحقیق پر خود اسی وقت حضرت مفتی شفیع صاحب اور حضرت مولانا یوسف صاحب بنوری رحمہمااللہ نے عدمِ اطمینان کا اظہار فرمایا تھا۔مزید تفصیل کے لیے فتاوی عثمانی :1/351تا357کا مطالعہ کرلیا جائے۔

    (۴) مسافت کے اعتبار سے اس کی تحدید نہیں کی جاسکتی ۔واضح رہے کہ کلینڈروں میں اختلاف کی صورت میں طوع ِ صبح صادق یا ختمِ سحر اس کلینڈر کے اعتبار سے سمجھنا جس میں ختم کا وقت پہلے ہے اور اذان اس کلینڈر کے اعتبار سے دینا جس میں ختم کا وقت بعد میں مذکور ہے بہتر ہوگا تاکہ کسی قسم کا شبہ باقی نہ رہے ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند