• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 171285

    عنوان: تورک کی صحیح ہیئت کیا ہے ؟ نیز عورت سجدہ كس طرح كرے گی؟

    سوال: میرا سوال یہ ہے کہ ۱۔ تورک کی صحیح ہیئت کیا ہے ؟ ۲۔ عورت سجدہ کس طرح کرے گی، سجدہ کرنے کے دوران، دونوں سجدوں کے بیچ اور قاعدہ میں پیر کس طرح رکھے گی؟ ۳۔ کسی نے بتایا ہے کہ اگر مرد نے سجدہ میں اپنے پیروں کو انگلیوں کے بل نہیں رکھا یا اسکے پیروں کے سرے(اطراف) سجدوں کے دوران زمین سے لگتے رہے تو یہ مکروہ تحریمی ہے ، کیا یہ بات صحیح ہے ؟ ۴ ۔سوال نمبر تین کے مطابق کیا عورت کے پیروں کے سرے بھی زمین سے لگنا مکروہ تحریمی ہے کیونکہ حنفی مسلک میں عورتیں اسی طرح سجدہ کرتی ہیں دونوں پیروں کو ایک طرف نکال کر کہ ان کے پیروں کے سرے زمین کو لگتے ہیں ؟ یا پھر ان کے لئے صحیح طریقہ کیا ہے ؟ (قاعدہ ،جلسہ اور سجدہ میں پیروں کی ہیئت الگ الگ ہوگی مردوں کی طرح یا ایک جیسی ،برائے مہربانی پوری وضاحت کریں بہت کنفیوژن ہوتا ہے ) ۵۔ حنفیہ میں عورت کی نماز میں تحریمہ، رکوع اور جواب کے مطابق سجدے اور قاعدہ کا جو طریقہ ہے کیا وہ کسی حدیث سے ثابت ہے اگر ہے تو برائے مہربانی پیش کریں۔

    جواب نمبر: 171285

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1032-150T/D=11/1440

    (۱) شامی میں تورک کی ہیئت اس طرح ذکر کی گئی ہے متورکة بان تخرج رجلہا الیسریٰ من الجانب الایمن ولا تجلس علیہا بل علیٰ الارض ، ص: ۲۱۶/۲، وفی البدائع تفسیر التورک ان یضع ألیتیہ علی الارض ویخرج رجلیہ الیٰ الجانب الأیمن ویجلس علی ورکہ الأیسر ( البدائع: ۴۹۶/۱ ) ۔

    جس کا حاصل یہ ہے کہ بائیں پیر کو داہنے جانب نکال لے اور زمین پر بیٹھے۔ بدائع میں اسی کو سرین پر بیٹھنا کہا ہے دونوں کا مطلب ایک ہی ہے۔

    (۲) عورت کے سجدہ کا طریقہ شامی میں ہے والمرأة تنخفض فلا تبدی عضدیہا وتلصق بطنہا بفخذیہا لانہ أستر ، ص: ۲۱۱/۲، وفی الہندیة: وفی السجدة تفترش بطنہا علی فخذہا (ص: ۳۵/۲، ہندیہ) اس حالت میں بیٹھنے کا طریقہ یہ ہوگا وفی الہندیة: وان کانت امرأة جلست علی ألیتہا الیسری وأخرجت رجلیہا من الجانب الایمن لانہ استرلہا (ص: ۳۸/۱، ہندیہ) یعنی تورک ہی کے طریقے پر بیٹھے گی۔ عن قتادة قال: جلوس المرأة بین السجدتین متورکة علی شقہا الایسر ۔ مصنف عبد الرزاق ، حدیث: ۵۰۷۵۔

    (۳) سوال میں ہے ”سجدہ کے دوران زمین سے لگتے رہے“ صورت مسئلہ کی پوری وضاحت کریں۔

    (۴) جو صورت تورک کی قعدہ میں ہوتی ہے وہی سجدہ میں جاتے وقت اور دونوں سجدہ کے درمیان ہوگی مردوں کی طرح پیر کو کھڑا نہ کریں گی پیر کی انگلیوں کو بقدر استطاعت قبلہ کی جانب کرنا مسنون ہے۔ وفی البحر ویزاد علی العشر انہا لا تنصب اصابع القدمین ، ص: ۵۶۱/۱، البحر الرائق۔

    (۵) تحریمہ کی روایت (الف) مصنف عبد الرزاق میں ہے: قلت لعطاء أتشیر المرأة بیدیہا کالرجال بالتکبیر؟ قال: لا ترفع بذالک یدیہا کالرجال واشار فخفض یدیہا جداً وجمعہما إلیہ وقال: إن للمرأة ہیئة لیست للرجل ، حدیث: ۵۰۶۶۔

    (ب) عن وائل بن حجر قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یا ابن حجر اذا صلیت فاجعل یدیک حذاء اذنیک والمرأة تجعل یدیہا حذاء ثدییہا (ص: ۱۸۱/۲، اعلاء السنن)

    رکوع سجدہ کی حدیث: مصنف عبد الرزاق میں ہے عن عطاء قال تجتمع المرأة اذا رکعت ترفع یدیہا الیٰ بطنہا ، وتجتمع ما استطاعت ، فاذا سجدت فلتضم یدیہا إلیہا ، وتضم بطنہا وصدرہا الیٰ فخذیہا وتجتمع ما استطاعت (حدیث: ۵۰۶۹)

    سجدہ کی حدیث: عن ابراہیم قال کانت توٴمر المرأة أن تضع ذراعہا وبطنہا علی فخذیہا إذا سجدت ، ولا تتجافی کما یتجافی الرجل ، لکی لا ترتفع عجیزتہا (حدیث: ۵۰۷۱، مصنف عبد الرزاق)

    عن حارث عن علی إذا سجدت المرأة فلتحتفز ، ولتلصق فخذیہا ببطنہا ، حدیث: ۵۰۷۲۔

    قعدہ کی حدیث: توٴمر المرأة فی الصلاة فی مثنی أن تضم فخذیہا من جانب ، حدیث: ۵۰۷۷۔

    عن قتادة قال: جلوس المرأة بین السجدتین متورکةً علی شقہا الأیسر ، حدیث: ۵۰۷۵۔

    عن عطاء قال جلوس المرأة بین السجدتین کجلوسہا مثنیً ، حدیث: ۵۰۷۶۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند