• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 170906

    عنوان: فجر کی سنتیں گھر میں ادا کرنا افضل ہے یا مسجد میں؟

    سوال: فجر کی سنتیں گھر میں ادا کرنا افضل ہے یا مسجد میں؟ فجر کی اذان کے بعد مسجد میں داخل ہونے پر کیا تحیتہ المسجد پڑھنی چاہیئے، جب کہ اذان کے بعد طلوع آفتاب تک نوافل ادا کرنا منع ہے؟

    جواب نمبر: 170906

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:796-692/sd=9/1440

    (۱)سنت فجر کے سلسلہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول یہی تھا کہ آپ ان کو گھر میں پڑھا کرتے تھے، لہذا بہتر یہ ہے کہ فجر کی سنتیں گھر میں پڑھی جائیں؛ لیکن اگر کوئی گھر سے سنت پڑھے بغیر مسجد آجائے اور جماعت کھڑی ہونے میں وقت ہو تو مسجد ہی میں سنتیں پڑھ لینی چاہئے اور اگر نماز کھڑی ہو چکی ہو اور سنت پڑھنے کے بعد جماعت ملنے کا ظن غالب ہو تو ایسی صورت میں مسجد سے الگ حجرہ وغیرہ میں یا مسجد کے دوسرے حصے میں سنت پڑھ کر جماعت میں شریک ہونا چاہئے۔

    عن عائشة قالت: کان رسول اللہ - صلی اللہ علیہ وسلم- إذا سکت الموٴذن من صلاة الفجر وتبین لہ الفجر قام فرکع رکعتین خفیفتین ثم اضطجع علی شقہ الأیمن حتی یأتیہ الموٴذن للإقامة فیخرج متفق علیہ۔ (شامی: ۴۶۲/۲، ط: زکریا ، الأفضل فی السنن والنوافل المنزل لقولہ علیہ الصلاة والسلام صلاة الرجل فی المنزل أفضل إلا المکتوبة ثم باب المسجد إن کان الإمام یصلی فی المسجد أما قبل الشروع فیأتی بہا فی المسجد فی أی موضع شاء ۔ ہندیة: ۱۷۲/۱، ط: اتحاد دیوبند۔)

    (۲) طلوع فجر کے بعد سے طلوع آفتاب تک فجر کی دو سنتوں کے علاوہ کوئی بھی نفل نماز پڑھنا مکروہ ہے، اس لیے فجر سے پہلے مسجد میں داخل ہونے کے بعد تحیة المسجد پڑھنا مکروہ ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند