• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 170855

    عنوان: نماز میں درمیان سے ایك آیت چھوٹ جانا؟

    سوال: (۱)آج فجر میں امام نے سورہ بقرہ کی آخری تین آیت تلاوت کی اور رَبَّنَا وَلَا تَحْمِلْ عَلَیْنَا إِصْرًا کَمَا حَمَلْتَہُ عَلَی الَّذِینَ مِنْ قَبْلِنَا چھوڑ کر آگے سے رَبَّنَا وَلَا تُحَمِّلْنَا مَا لَا طَاقَةَ لَنَا بِہِ وَاعْفُ عَنَّا وَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا أَنْتَ مَوْلَانَا فَانْصُرْنَا عَلَی پڑھ دیا اور کوئی لقمہ بھی نہیں دیا تو نماز ہو جائے گی۔ (۲) نماز میں قراء ت کرتے ہوئے اگر اگر بیچ کی آدھی آیت چھوٹ جائے تو کیا نماز ہو جائے گی اور چھوٹی ہوئی آیت کو اگلی رکعت وہی سے تلاوت کرلے یا صرف وہی پڑھ کر آگے دوسری سورہ شروع کردے تو کیا اس حال میں نماز ہو جائے گی مفتی صاحب اس جواب کی دیگر صورت بہت تفصیل سے دیجیئے گا اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے ۔آمین

    جواب نمبر: 170855

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:874-793/sd=11/1440

    (۱)صورت مسئولہ میں مذکورہ آیت چھوٹنے کی وجہ سے معنی میں کوئی تغیر نہیں پیدا ہوتا ہے، اس لیے نماز ہوجائے گی۔

    (۲) اس سلسلے میں چھوٹی ہوئی آیت کی تعیین و نشاندہی کرکے سوال کیا جائے، اس لیے کہ آیتوں کے مضمون و معنی کے اعتبار سے حکم مختلف ہوسکتا ہے، اگر آیت چھوٹنے کی وجہ سے معنی میں تغیر فاحش نہ ہو، تو نماز ہوجاتی ہے، ورنہ نماز فاسد ہوجاتی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند