• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 170060

    عنوان: سجدہ سہو کس کو کہتے ہیں؟

    سوال: (۱) سجدہ سہو کس کو کہتے ہیں؟ (۲) اس کو کیسے ادا کریں؟ (۳) سجدہ سہو کب لازم ہوتاہے؟ کن صورتوں میں؟ (۴) کن صورتوں میں سجدہ سہو کے بجائے پوری نماز دہرانا واجب ہے؟

    جواب نمبر: 170060

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 981-954/H=10/1440

    (۱) ترک واجب یا تاخیر رکن وغیرہ کی وجہ سے نماز میں جو کمی ہو اس کی تلافی کے لئے جو سجدہ کیا جائے اُس کو سجدہٴ سہو کہتے ہیں۔

    (۲) قعدہٴ اخیرہ میں تشہد کے بعد ایک سلام پھیر کر دو سجدے کئے جائیں اور اس کے بعد پھر تشہد پڑھ کر دونوں سلام پھیر لئے جائیں اگر دونوں قعدوں میں تشہد کے ساتھ درود شریف اور دعاء بھی پڑھ لیں تو یہ بھی جائز ہے اگر سجدہٴ سہو کرکے تشہد درود شریف اور دعاء پڑھ کر دونوں سلام پھیر لیں یہ بھی درست ہے۔

    (۳) تاخیر رکن یا ترک واجب سے واجب ہوتا ہے جب کہ یہ تاخیر یا ترک سہواً ہوا ہو۔ (ب) کن صورتوں میں واجب ہوتا ہے؟ اس سلسلہ میں کلام طویل ہے اس کے لئے اطمینان سے متعلقہ کتب ملاحظہ کریں مثلاً الفتاوی الہندیہ، فتاویٰ رد المحتار، فتاویٰ محمودیہ وغیرہ وغیرہ۔

    (۴) اگر عمداً واجب ترک کردیا یا کوئی فرض چھوٹ گیا خواہ سہواً چھوٹا یا عمداً تو ان صورتوں میں نماز دہرانا واجب ہے سجدہٴ سہو سے نماز درست نہ ہوگی؛ البتہ ترک واجب کی صورت میں وقت کے اندر اعادہ واجب ہوگا اور وقت کے بعد مستحب اور فریضہ سر سے بہرصورت اتر گیا اور ترک فرض کی صورت بہرصورت لوٹانا واجب ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند