• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 169835

    عنوان: مختلف مساجد سے اذان کی آوازیں آئیں تو کس مسجد کی اذان کا جواب دیا جائے؟

    سوال: ایک وقت میں مختلف مسجدوں میں اذان کی صورت میں کس مسجد کی اذان کا جواب دینا ہوگا۔یا اپنے محلے کی مسجد کے اذان کا انتظار کرنا ہوگا ۔ایک ساتھ مختلف مسجدوں میں اذان شروع ہوگئے اور درمیان میں محلے کی مسجد کا اذان شروع ہوگیا تو دوسرے مسجدوں کے اذان کا جواب چھوڑ کر اپنے محلے کی مسجد کا جواب دینا ہوگا کیا؟

    جواب نمبر: 169835

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:724-624/N=8/1440

     دلائل کی روشنی میں راجح ومختار قول یہ ہے کہ ہر شخص جس مسجد میں نماز پڑھتا ہے یا جس مسجد میں نماز پڑھنے کا اردہ رکھتا ہے، وہ اس مسجد کی اذان کا جواب دے؛ کیوں کہ اصل اپنی مسجد کی اذان کا جواب مطلوب ہے( احسن الفتاوی، ۴: ۱۲۸، مطبوعہ: ایچ ایم سعید کراچی) ؛ لہٰذا اگر کئی ایک مساجد سے اذانوں کی آواز شروع ہوجائے تو آدمی اپنی مسجد کی اذان کا انتظار کرسکتا ہے۔ اور اگر کسی دوسری مسجد کی اذان کا جواب دے رہا تھا اور اپنی مسجد کی اذان شروع ہوگئی تو اب اپنی مسجد کی اذان کا جواب دے۔

    سئل عالم العلماء بسمرقند: الموٴذنون کل واحد بعد الأذان فی مواضع شتی یشتغل بجواب الکلام الواحد؟ قال: یشتغل بجواب أذان الموٴذن الذي ھو موٴذن مسجد حیہ فحسب ولا یجب علیہ إجابة أذانھم عند أذانہ وفي غیرہ إذا اشتغل بأمر نفسہ فلا إثم علیہ لأنہ لا یجب علیہ إجابة أذانھم (جواہر الفتاوی، مخطوطة، ص ۲۵/أ)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند