عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 169145
جواب نمبر: 169145
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 691-741/M=08/1440
اگر معمولی وسوسہ ہے تو نمازی ذہن کو اُدھر سے نماز کی طرف پھیر لے اور اگر شیطان حاوی ہے اور وسوسہ اس درجہ ہے کہ نماز و قرأت میں اشتباہ پیدا کر رہا ہے تو مذکورہ عمل کی بھی گنجائش ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ نماز میں تھوکنے کے لئے چل کر جائے بلکہ اپنی جگہ نماز کی حالت میں عمل قلیل کے ذریعہ ایسا کر سکتا ہے کہ تعویذ پڑھ کر معمولی طریقے پر بائیں ہاتھ یا رومال وغیرہ میں تھو تھو کرلے۔ عن عثمان بن أبي العاص ، أتی النبي صلی اللہ علیہ وسلم فقال: یا رسول اللہ ! ان الشیطان قد حال بینی وبین صلاتی و قراء تی یلبسہا عليّ ، فقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: ”ذاک شیطان یقال لہ خَنزَبٌ ، فإذا أحسَستہ فتعوذ باللہ منہ ، واتفل علی یسارک ثلاثاً“ قال: ففعلت ذلک فأذہبہ اللہ عنّي (رواہ مسلم) وفی ہذا الحدیث استحباب التعوذ من الشیطان عند وسوسة مع التفل عن الیسار ثلاثاً (تکملة فتح الملہم: ۴/۳۳۳، أشرفی) ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند