• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 169102

    عنوان: کیا ہر نماز کے لئے نیا وضو ضروری ہے ؟

    سوال: کیا ہر نماز کے لیے وضو کرنا ضروری ہے؟مثال کے طورپر ایک شخص باوضو ہے ، اس سے ریح خارج نہیں ہوئی اور نہ بیت الخلا گیا تو کیا وہ عصر ، مغرب اور عشا کی نماز اس وضو سے پڑھ سکتاہے؟ یا اس کو ہر نماز کے لیے وضو کرنا ہوگا؟اور اس میں زیادہ بہتر کیا ہے؟ براہ کرم، کچھ تفصیل سے جواب دیں۔

    جواب نمبر: 169102

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:616-479/sn=6/1440

     اگر پہلا وضو باقی ہے ٹوٹا نہیں ہے تواگلی نماز کے لئے نیا وضو کرنا ضروری نہیں ہے، صورتِ مسؤولہ میں مذکور فی السوال شخص ایک وضو سے عصر مغرب اور عشا تینوں نمازیں پڑھ سکتا ہے، شرعا اس میں کوئی قباحت نہیں ہے؛ البتہ بہتر یہ ہے کہ ہر نماز کے لئے نیا وضو کر لیا جائے ۔

    ...قال فی شرح المصابیح: وإنما یستحب الوضوء إذا صلی بالوضوء الأول صلاة، کذا فی الشرعة والقنیة. اہ. وکذا ما قالہ المناوی فی شرح الجامع الصغیر للسیوطی عند حدیث من توضأ علی طہر کتب لہ عشر حسنات من أن المراد بالطہر الوضوء الذی صلی بہ فرضا أو نفلا کما بینہ فعل راوی الخبر وہو ابن عمر، فمن لم یصل بہ شیئا لا یسن لہ تجدیدہ. اہ. ومقتضی ہذا کراہتہ، وإن تبدل المجلس ما لم یؤد بہ صلاة أو نحوہا لکن ذکر سیدی عبد الغنی النابلسی أن المفہوم من إطلاق الحدیث مشروعیتہ ولو بلا فصل بصلاة أو مجلس آخر، ولا إسراف فیما ہو مشروع، أما لو کررہ ثالثا أو رابعا فیشترط لمشروعیتہ الفصل بما ذکر، وإلا کان إسرافا محضا اہ فتأمل․ (الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 1/ 241،ط: زکریا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند