• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 168683

    عنوان: اذان كے وقت تلاوت یا وظیفہ جاری ركھنا؟

    سوال: ایک گاوں یا شہر میں کئی مساجد ہوتی ہیں اور آج کل لاؤڈ اسپیکر کا دور ہے ، پورے شہر میں تقریبا سارے مساجد کی اذان سنائی دیتی ہیں اب تلاوت یا وظیفہ کرنے والے کیلئے کیا حکم ہے کہ وہ صرف اپنی مسجد کے اذان کیلئے چپ ہو اور جواب دے باقی مساجد کے اذان کے دوران تلاوت کر سکتا ہے ؟یا اس وقت تک تلاوت یا وظیفہ بند کردے جب تک کے دوسرے مساجد کے اذان پورے نہ ہو؟ شکریہ

    جواب نمبر: 168683

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 625-636/M=07/1440

    تلاوت یا وظیفہ، اذان کے دوران جاری رکھا جا سکتا ہے، جائز ہے؛ البتہ اولیٰ یہ ہے کہ خاموش ہوکر پہلے اذان سنے اور اس کا جواب دے پھر تلاوت وغیرہ میں لگے، اگر شہر کی متعدد مساجد کی اذان سنائی دے تو اس میں یہ تفصیل ہے کہ اگر یکے بعد دیگرے سنائی دے تو پہلی اذان کے وقت اپنی تلاوت یا وظیفہ کو روک کر پہلے جواب دے پھر تلاوت وغیرہ میں لگے اور بعد کی اذانوں کے وقت تلاوت وغیرہ موقوف کرنے کی ضرورت نہیں اور اگر ساری اذانوں کی آواز ایک ساتھ سنائی دے تو اپنی مسجد (جس میں آدمی نماز پڑھتا ہے) کی اذان کا جوب سمجھ کر دیدے اور پھر تلاوت یا وظیفہ میں مشغول ہو جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند