• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 168280

    عنوان: جماعت ثانیہ میں اقامت کا حکم

    سوال: ایک مسجد میں نماز باجماعت ادا کی گئی، بعد میں کچھ مسافر حضرات تشریف لاتے ہیں اور وہ دوبارہ جماعت کرتے ہیں تو کیا دوبارہ جماعت کے لیے اقامت کہنا لازم ہے کہ نہیں؟ براہ کرم، رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 168280

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:513-436/sn=6/1440

     مسجد شرعی کی حدود میں جماعت ثانیہ شرعا مکروہ ہے ؛ہاں مسجد سے خارج حصے میں جماعت کرنے کی گنجائش ہے ، ایسی صورت میں اقامت بھی کہی جائے گی یعنی خارج مسجد اتفاقاً جماعت ثانیہ کی صورت میں بھی اقامت کہنا مستحب اور اچھا ہے۔

    (وکرہ ترکہما) معا(لمسافر) ولومنفردا (وکذا ترکہا) لاترکہ لحضورالرفقة (بخلاف مصل) ولوبجماعة (فی بیتہ بمصر) أوقریة لہا مسجد؛ فلایکرہ ترکہما إذ أذان الحی یکفیہ (أو) مصل (فی مسجد بعد صلاة جماعة فیہ)بل یکرہ فعلہما وتکرارالجماعة إلا فی مسجد علی طریق فلا بأس بذلک جوہرة...(قولہ: لاترکہ) الظاہرأن المراد نفی الکراہة الموجبة للإسائة، وإلا فقد صرح فی الکنزبعد ذلک بندبہ للمسافر وللمصلی فی بیتہ فی المصر. قال فی البحر: لیکون الأداء علی ہیئة الجماعة اہ ولما علمت من أنہ لیس المقصود منہ الإعلام فقط...(قولہ: إذ أذان الحی یکفیہ)...وظاہرہ أنہ یکفیہ أذان الحی وإقامتہ وإن کانت صلاتہ فیہ آخرالوقت تأمل، وقد علمت تصریح الکنز بندبہ للمسافروللمصلی فی بیتہ فی المصر، فالمقصود من کفایة أذان الحی نفی الکراہة المؤثمة. (الدرالمختارمع رد المحتار۲/۶۳، زکریا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند