عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 167413
جواب نمبر: 167413
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 354-382/SN=05/1440
(۱) دونوں سجدوں کے درمیان ” اللہم اغْفِرْلِيْ وَارْحَمْنِیْ وَاجْبُرْنِيْ وَاھْدِنِيْ وَارْزُقْنِيْ“ پڑھنا احادیث سے ثابت ہے (دیکھیں: ترمذی،رقم: ۲۸۴، باب مایقول بین السجدتین) اور رکوع سے اٹھ کر یعنی قومہ میں ”رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ“ کے بعد ”حَمْداً کَثِیْراً مُبَارَکاً فِیْہِ“ (الجامع الصغیر مع شرحہ النافع الکبیر، ص: ۸۸، ط: دار عالم الکتب، بیروت) اور بعض روایات میں یہ اضافہ منقول ہے ”ملء السموات والأرض وملء ماشئت من شيء بعد أہل الثناء والمجد ، احق ما قال العبد وکلنا لک عبد، لا مانع لما أعطیت ولا معطي لما منعت ولا ینفع ذالجد منک الجدّ۔ رواہ مسلم وأبوداوٴد وغیرہما (رد المحتار علی الدر المختار: ۲/۲۱۳، ط: زکریا)؛ لیکن یہ دعائیں نوافل میں پڑھنی چاہئے۔
(۲) جب کوئی حاجت پیش آئے تو آدمی کو چاہئے کہ اچھی طرح وضو کرکے (عام نفل نمازوں کی طرح) دو رکعت نفل نماز ادا کرے، اس کے بعد اللہ کی حمد و ثنا بیان کرے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجے پھر یہ دعا پڑھے: لا إلٰہ إلا اللہ الحلیم الکریم، سبحان اللہ رب العرش العظیم، الحمد للہ رب العالمین، أسئلک موجبات رحمتک وعزائم مغفرتک والغنیمة من کل برّ والسلامة من إثم لاتدع لی ذنباً إلا غفرتہ ولا ہمّا إلا فرجتہ ولا حاجة لک فیہا رضا إلا قضیتہا یا أرحم الراحمین“ اس کے بعد اللہ تعالی سے اپنی مراد مانگے۔ (حاشیة الطحطاوی علی المراقی، ص: ۳۹۸، ط: اشرفی) ۔
(۳) ”إیاک نعبد وإیاک نستعین“ اسی طرح ”یا عزیز“ کثرت سے پڑھا کریں، ان شاء اللہ اچھا نتیجہ آئے گا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند