عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 167402
جواب نمبر: 167402
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:371-318-N=4/1440
جب آپ نے اس روزہ کی قضا رکھ لی تو اب پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، اگر آپ اس وقت بالغ ہوچکے تھے ، یعنی: چاندکے حساب سے آپ کی عمر مکمل پندرہ سال یا اس سے زیادہ ہوچکی تھی یا آپ کو احتلام ہوچکا تھا اور آپ نے رمضان کا روزہ رکھا ہوا تھا اور سخت عذر ومجبوری کی وجہ سے آپ نے تھوڑا پانی پی لیا تھا تو آپ کا روزہ ٹوٹ گیا تھا اور آپ پر صرف قضا واجب تھی۔ اور اگر آپ اُس وقت نابالغ تھے یا روزہ ہی نہیں تھا تو پانی پینے پر قضا کا یا روزہ ٹوٹنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اور اگر وہ کوئی نفلی روزہ تھا تو اس میں بہر صورت صرف قضا ہوتی ہے۔خلاصہ یہ کہ جب آپ نے ایک روزہ کی قضا رکھ لی ہے تو اب پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، اگر آپ پر ایک روزے کی قضا واجب تھی تو وہ ادا ہوگیا اور اگر آپ پر قضا نہیں تھی تو یہ نفلی روزہ ہوگیا ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند