• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 167402

    عنوان: شکوک وشبہات کے ساتھ مجبوری میں توڑے ہوئے روزہ کا حکم

    سوال: میری عمر ۲۷ سال کے قریب ہے، آج سے تقریباً بہت سال پہلے جب میں پندرہ یا سولہ کی عمر کا تھا جو مجھے پکی یاد نہیںآ رہی ہے واقعہ پیش آیا ، میں صبح روزہ رکھ کر فجر کی نماز پڑھ کر گھر آیا تو مجھے اچانک گھٹن سی ہونے لگی گلے میں عجیب سے چلکلاہٹ سی ہونے لگی ، مجھ سے جب رہا نہیں گیا تو میں نے تھوڑا پانی پی لیا جس سے روزہ ٹوٹ گیا ، یہ بات میں بھول گیا تھا تو اب کئی سال بعد یاد آئی کہ ایک دفعہ ایسا ہوا تھا، اور مجھے یقینی طورپر سے یہ بات یاد نہیں کہ کس عمر میں ہوا تھا، اس وقت روزہ تھا یا نہیں مجھے یاد نہیں، اب میرا سوال یہ ہے کہ اب میں کیا کروں اس روزہ کے لیے؟ ویسے میں نے اس کی قضا رکھ لی ہے، لیکن اطمینان کے لیے پوچھ رہاہوں۔

    جواب نمبر: 167402

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:371-318-N=4/1440

    جب آپ نے اس روزہ کی قضا رکھ لی تو اب پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، اگر آپ اس وقت بالغ ہوچکے تھے ، یعنی: چاندکے حساب سے آپ کی عمر مکمل پندرہ سال یا اس سے زیادہ ہوچکی تھی یا آپ کو احتلام ہوچکا تھا اور آپ نے رمضان کا روزہ رکھا ہوا تھا اور سخت عذر ومجبوری کی وجہ سے آپ نے تھوڑا پانی پی لیا تھا تو آپ کا روزہ ٹوٹ گیا تھا اور آپ پر صرف قضا واجب تھی۔ اور اگر آپ اُس وقت نابالغ تھے یا روزہ ہی نہیں تھا تو پانی پینے پر قضا کا یا روزہ ٹوٹنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اور اگر وہ کوئی نفلی روزہ تھا تو اس میں بہر صورت صرف قضا ہوتی ہے۔خلاصہ یہ کہ جب آپ نے ایک روزہ کی قضا رکھ لی ہے تو اب پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، اگر آپ پر ایک روزے کی قضا واجب تھی تو وہ ادا ہوگیا اور اگر آپ پر قضا نہیں تھی تو یہ نفلی روزہ ہوگیا ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند