• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 167285

    عنوان: مكمل امامت كے اوصاف كسی میں نہ ہوں تو امام كون بنے؟

    سوال: میں مکہ میں کام کرتا ہوں۔ (۱) ایک حافظ ہے اس کی داڑھی 2" کی ہے اور اس کو بڑھنے نہیں دیتا، اور کپڑا کبھی شریعت کے مطابق ہوتا ہے کبھی ہاف ٹی شرٹ میں ہوتا ہے مگر پانچ وقت کی نماز کی سنت کے ساتھ پابندی کرتے ہیں اور موبائل سے کیا کیا دکھاتے ہیں یہ نہیں پتا۔ (۲) اور دوسرا آدمی یہ بھی حافظ ہے مگر نماز کی بالکل پابندی نہیں کرتا، بہت کوتاہی کرتا ہے اور سنت اکثر چھوڑ دیتا ہے، وتر بھی نہیں پڑتا، اور روزانہ فلم ڈرامہ گانا اور نامحرم لڑکی سے بات بھی کرتا ہے۔ (۳) اور تیسرا آدمی اس کی داڑھی اور کپڑے دونوں سنت کے مطابق ہیں مگر حافظ نہیں، صرف ۲۰/ سے ۲۵/ سورت یاد اور قرآن بھی ٹھیک ہے پڑھتا ہے ابھی قرآن تجوید کے ساتھ پڑھ رہا ہے پاکستان کے ایک قاری کے ساتھ مگر کبھی کبھی فجر کی نماز قضا کرتا ہے اور اپنی قضائے عمری بھی پڑھتا ہے، سنت اور وتر کی بھی پابندی کرتا ہے، اور فلم ڈرامہ گانے بھی نہیں دیکھتا مہینے میں کبھی کبھی گندی فلم دیکھتا ہے مگر توبہ بھی کرتا رہتا ہے۔ ان تینوں میں کس کو امام بنایا جائے؟

    جواب نمبر: 167285

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 294-251/D=04/1440

    تیسرے شخص کی حالت بقیہ دو لوگوں کے مقابلہ میں گناہ میں ملوث ہونے کے اعتبار سے حفیف ہے پھر اس سے توبہ بھی کرتا رہتا ہے لہٰذا ان دونوں کے مقابلہ میں اسے امام بنانا بہتر ہے۔ قال فی الدر: والاحق بالامامة الا علم باحکام الصلاة ․․․․․ بشرط اجتنابہ الفواحش الظاہرہ وحفظ قدر فرض ․․․․ ثم الأحسن تلاوةً وتجویدا للقراء ة ثم الأورع الخ (ص: ۲۹۴/۲، الدر مع الرد، زکریا) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند