• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 166840

    عنوان: قدم سے قدم اور کاندھے سے کاندھا ملاکر کھڑا ہونا

    سوال: حضرت، میں دیوبندی ہوں،میں آپ کو یہ دکھانا چاہتاہوں کہ صف میں کندھے سے کندھا ملا کر اور پیر سے پیر ملا کر کھڑے ہونے بارے میں یہ حدیث ہے ؛باب إِلْزَاقِ الْمَنْکِبِ بِالْمَنْکِبِ وَالْقَدَمِ بِالْقَدَمِ فِی الصَّفِّ وَقَالَ النُّعْمَانُ بْنُ بَشِیرٍ رَأَیْتُ الرَّجُلَ مِنَّا یُلْزِقُ کَعْبَہُ بِکَعْبِ صَاحِبِہِ۔ اور ایک دوسری حدیث ہے؛" حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ، قَالَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ، عَنْ حُمَیْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ " أَقِیمُوا صُفُوفَکُمْ فَإِنِّی أَرَاکُمْ مِنْ وَرَاءِ ظَہْرِی ". وَکَانَ أَحَدُنَا یُلْزِقُ مَنْکِبَہُ بِمَنْکِبِ صَاحِبِہِ وَقَدَمَہُ بِقَدَمِہِ۔ اس کے مطابق ہمیں پیر سے پیر ملا کر کھڑا ہونا چاہئے تو پھر ہم اپنی مسجدوں میں اس پر عمل کیوں نہیں کرتے ہیں؟ اور ہمارے امام صاحب اس بارے میں کیوں نہیں بتا تے ہیں؟

    جواب نمبر: 166840

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 449-409/H=04/1440

    آپ نے اپنے متعلق لکھا ہے ”میں دیوبندی ہوں“ آپ جب کہ ماشاء اللہ دیوبندی ہیں تو شروحِ حدیث اور کتب فقہ و فتاویٰ بھی تو آپ کو دیکھنا اور دکھانا چاہئے جو حدیثیں آپ نے نقل کی ہیں ان میں ٹخنے سے ٹخنے ملانا اپنی حقیقت پر محمول نہیں ہے شارحِ بخاری علامہ ابن حجر رحمہ اللہ تعالیٰ رحمة واسعہ اپنی مشہور کتاب فتح الباری میں فرماتے ہیں والمراد بذالک المبالغة فی تعدیل الصف وسد خللہ اھ (فتح الباری باب الأذان رقم الحدیث، ص: ۷۲۵) حدیث شریف کی مشہور کتاب ابوداوٴد شریف میں صف سیدھی کرنے اور خلل کو بند کرنے سے متعلق کئی الفاظ وارد ہوئے ہیں ان سب کو ملاحظہ فرمالیں نیز اعلاء السنن میں باب سنة تسویة الصف اور فیض الباری شرح صحیح البخاری میں باب الزاق المنکب بالمنکب (فی باب الاذان) کو بھی مطالعہ کرلیں۔ چونکہ ٹخنوں سے ٹخنوں کا ملانا حدیث شریف میں معنی حقیقی پر محمول نہیں ہے اس لئے جو عمل آپ اپنی حنفی دیوبندی مساجد میں دیکھ رہے ہیں وہ درست ہے مذکورہ بالا کتب کا بغور مطالعہ کرلینے کے بعد کوئی اشکال رہے تو بحوالہ اپنا اشکال تحریر فرمائیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند