• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 166605

    عنوان: پلاسٹک کا پردہ یا شیشہ کا دروزہ سترہ کے قائم مقام ہوسکتا ہے۔

    سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین کہ (۱) پلاسٹک کے پردے یا شیشہ کا دروازہ جو ٹرانسپیرینٹ (باریک /شفاف) ہو اس کے سامنے اگر کوئی شخص نماز پڑھ رہا ہے تو اس کے سامنے سے گذر ا جاسکتاہے یا نہیں؟ (۲) کیا وہ پردہ یا دروازہ سترے کے حکم ہمیں آئے گا یا نہیں؟ (۳) ایک عالم دین صاحب کا کہنا ہے کہ اگر پردہ یا دروازہ زمین سے چپکے ہوئے تو وہ سترے کے حکم میں ہے ، ورنہ نہیں؟ براہ کرم، اس کا جواب دیں۔

    جواب نمبر: 166605

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:216-278/N=4/1440

    (۱، ۲): اگر شیشہ کا دروازہ یا پلاسٹک کا پردہ ایسا ہے کہ دیکھنے والے کو بآسانی نظر آسکے تو وہ سترے کا کام کرے گا اور نمازی کے سامنے اس دروازہ اور پردے کے بعد گذرنا جائز ہوگا۔

    (۳):سترہ کا زمین سے چپکا ہوا اور متصل ہونا ضروری نہیں (فتاوی محمودیہ جدید، ۲۲:۱۴۳، ۱۴۴، سوال: ۱۰۳۶۳، مطبوعہ: ادارہ صدیق ڈابھیل)۔

    مستفاد: قال سعدی جلبي: یجوز أن یکون -السترة- ستارة معلقة إذا رجع أو سجد یحرکھا رأس المصلي ویزیلھا من موضع سجودہ ثم تعود إذا قام أو قعد اھ وصورتہ أن تکون الستارة من ثوب أو نحوہ معلقة في سقف مثلاً ثم یصلي قریباً منہ فإذا سجد تقع علی ظھرہ ویکون سجودہ خارجاً عنھا، وإذا قام أو قعد سبلت علی الأرض وسترتہ (رد المحتار، کتاب الصلاة، باب ما یفسد الصلاة ومایکرہ فیھا، ۲: ۴۰۰، ۴۰۱، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند