عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 166546
جواب نمبر: 166546
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 231-234/M=3/1440
اگر کسی شخص کو ایسا شبہ پہلی بار پیش آیا ہے تو اس کو چاہئے کہ نماز توڑ کر از سرنو نماز پڑھے اور اگر اکثر اس طرح کا شک نماز میں ہوتا رہتا ہے تو تحری کرے اور غالب گمان پر عمل کرے اور اگر کسی جانب رجحان اور گمان غالب نہ ہوتا ہو تو ایسی صورت میں اقل پر بنا کرے یعنی اگر پہلی اور دوسری رکعت کے بارے میں شک ہو تو اسے پہلی رکعت سمجھے اور دوسری اور تیسری کے بارے میں شک ہو تو اسے دوسری شمار کرے اور ہر ایسی جگہ قعدہ بھی کرے جہاں محل قعود کا وہم ہو۔ من شک فی صلاتہ فلم یدر أ ثلاثاً صلی أم أربعاً وکان ذلک أول ماعرض لہ ، استأنف الصلاة ․․․․ وإن کثر شک تحری وأخذ بأکبر رأیہ ․․․․․․ وإن لم یترجح عندہ شیء بعد الطلب فإنہ یبنی علی الأقل ․․․․․․ وعند البقاء علی الأقل یقعد فی کل موضع یتوہم أنہ محل قعود۔ (ہندیہ: ۱/۱۹۰، اتحاد دیوبند) ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند