• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 165954

    عنوان: نماز میں ایک ہی رکن میں ۳ مرتبہ ہاتھ ہٹانا‏، سجدے میں كرتا درست کرنا، تشہد میں غلطی ہوجانا كے احكام

    سوال: نماز سے متعلق مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات دیجئے ۔ ۱. اگر کوئی ایسا عمل جس سے نماز فاسد ہوجاتی ہے ، مثلاً ایک ہی رکن میں ۳ مرتبہ ہاتھ ہٹانا یا دونوں ہاتھوں کو استعمال کرنا سرزد ہوجائے تو کیا کیا جائے ؟ فرض نماز ہو یا نفل؟ ۲. اکثر لوگ سجدہ سے آٹھ کر قعدہ میں بیٹھتے ہی اپنے کرتے کو دونوں ہاتھوں سے پکڑ کر ٹھیک کرتے ہیں اور بعض اوقات سجدہ میں جاتے ہوئے دونوں ہاتھوں سے شلوار وغیرہ کو اوپر کرتے ہیں تو کیا ایسا عمل مفسد نماز ہے یا نہیں؟ ۳. قعدہ میں التحیات کو دہرایا نہیں جاسکتا ورنہ نماز فاسد ہوجائے گی تو اگر پڑھنے میں کوئی غلطی ہو گئی ہے (مثلاً.... وصلاوة.... پڑھنا بھول جائے ) اور درود شریف سے پہلے اس بھول کا یاد آجائے تو کیا ایسی صورت میں التحیات کو دہرایا جاسکتا ہے ؟

    جواب نمبر: 165954

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 125-136/D=2/1440

    (۱) نماز میں اگر کوئی عمل مفسد صلاة پایا جائے، تو اس نماز کو چھوڑ دے اور دوبارہ اس کا اعادہ کرے چاہے فرض ہو یا نفل ۔

    (۲) ایسا کام جو عادةً ایک ہاتھ سے ہو جاتا ہو اس میں دونوں ہاتھوں کا استعمال مفسد صلاة نہیں ہے لہٰذا مذکور فی السوال عمل سے نماز فاسد نہ ہوگی؛ البتہ بلا ضرورت اس طرح نماز کی حالت میں کپڑوں سے کھیلنا مکروہ تحریمی ہے جس سے بچنا ضروری ہے۔

    (۳) تشہد چاہے قعدہٴ اولیٰ میں دہرائے یا قعدہ اخیرہ میں بہرصورت نماز فاسد نہیں ہوگی۔ البتہ قعدہٴ اولیٰ میں دہرانے سے سجدہٴ سہو واجب ہوگا اور اگر قعدہٴ اخیر میں تشہد کو دہرایا تو سجدہٴ سہو واجب نہ ہوگا۔ اور نہ ہی نماز فاسد ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند