• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 165683

    عنوان: کیا ڈاڑھی منڈانے والے کی نماز وغیرہ قبول نہیں ہوتی۔ درخواست دعا

    سوال: مجھے قران حدیث کی روشنی میں اطمینان مطلوب ہے کہ کیا کوئی شخص اگر ایک مٹھی بھر سے کم داڑھی رکھتا ہے تو کیا اس کے نماز روزے نیز ساری عبادتیں اللہ پاک کے نزدیک قابل قبول ہوں گی؟ برائے مہربانی جلد جواب سے مطمئین فرمائیں۔نیز ہم سب کے لئے خصوصی دعا کی درخواست کرتا ہوں، نیز اپنی والدہ کی مغفرت کے لئے دعا کے لئے درخواست ہے ۔

    جواب نمبر: 165683

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:70-46/N=2/1440

     (۱):ہر مسلمان مرد پر ایک مشت کے بہ قدر داڑھی رکھنا واجب وضروری ہے اور ایک مشت سے کم پر کاٹنا یا مونڈنا حرام ہے، اور جو شخص ایک مشت سے کم پر کاٹتا ہو یا مونڈتا ہو، وہ شریعت کی نظر میں فاسق ہے اور فاسق کی نماز وغیرہ، فسق کی وجہ سے قبولیت کے اعتبار سے خطرہ میں ہوسکتی ہے۔

    فلذلک - فلأجل أن الأمر للوجوب -کان حلق اللحیة محرما عند أیمة المسلمین المجتھدین: أبي حنیفة ومالک والشافعي وأحمد وغیرھم، وھاک بعض نصوص المذاھب فیھا؛ قال في کتاب الصوم من الدر المختار:……وأما الأخذ منھا وھي دون ذلک- أي:دون القبضة - کما یفعلہ بعض المغاربة ومخنثة الرجال فلم یبحہ أحد وأخذ کلھا فعل یھود الھند ومجوس الأعاجم اھ وقال فی البحر الرائق:……وأما الأخذ منھا وھي دون ذلک کما یفعلہ بعض المغاربة والمخنثة من الرجال فلم یبحہ أحد کذا في فتح القدیر اھ ونحوہ في شرح الزیلعي علی الکنز وحاشیة الشرنبلالي علی الدرروغیرھما من کتب السادة الحنفیة (المنھل العذب المورود،کتاب الطھارة، حکم اللحیة ۱:۱۸۶،ط: موٴسسة التاریخ العربي بیروت لبنان)۔

    (۲): اللہ تعالی آپ اور ہم سب کے جملہ مقاصد حسنہ میں کام یابی عطا فرمائیں اور آپ کی والدہ کی مغفرت فرمائیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند